میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

مشن امپوسبل !!!

”ڈاکٹر طاہر القادری“ ایسی ملکی شخصیت ہیں جنہوں نے پچھلے تیس سالوں میں بے مذہبی میدانوں میں بے انتہا ترقی کی ہے۔ میاں برادران کی اتفاق مسجد سے خطیب کا سفر شروع کرنے والے نے آج مینار پاکستان کے میدان میں بیس لاکھ لوگوں سے خطاب کیا۔
انہوں نے سینکڑوں کتابیں لکھی ہیں اور ان کا حلقہ اثر بہت وسیع ہے۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک دم میدان سیاست میں چھلانگ لگا کر ایسے ٹارگٹ دے دیے جائیں جن کو حاصل کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو۔ انہوں نے ملکی نظام درست کرنے کیلیے حکومت کو تین ہفتوں کی مہلت دی ہے جو ممکن نظر نہیں آتی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اسلام آباد کی طرف دس جنوری کے بعد مارچ کا ارادہ کر چکے ہیں۔


 ہم بھی پچھلے کچھ عرصے سے یہی کہتے آ رہے ہیں کہ اگر عوام کا جم غفیر اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کر دے تو نہ لوڈشیڈنگ رہے گی اور نہ گیس کا بحران۔ نہ ٹرینیں لیٹ ہوں گی اور نہ جہاز۔ نہ کراچی میں مارا ماری رہے گی اور نہ خودکش حملے۔ مگر ہم اس مارچ کیلیے کسی مضبوط لیڈر کو آواز دیتے رہے ہیں۔ ہم اس مارچ سے بڑی بڑی سیاسی جماعتوں کو فائدہ اٹھانے پر اکساتے رہے ہیں مگر ایسا ہو نہیں ہو سکا۔ اب اگر مولانا طاہر القادری نے فیصلہ کر ہی لیا ہے تو پھر اسے انجام تک پہنچانا ہو گا۔

ہمارے خیال میں ملکی نظام کو ایک مارچ سے بدلنا ممکن ہے اگر نیت صاف ہو۔ اگر اس مارچ کی قیادت کرنے والے ملک کے ساتھ مخلص ہو۔ اگر ان کا کوئی ذاتی ایجینڈا نہ ہو تو ملک کو سیدھے راستے پر ڈالا جا سکتا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ مولانا طاہرالقادری اس ناممکن مشن کو کیسے ممکن بناتے ہیں؟ کیونکہ اس لانگ مارچ میں بہت ساری مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ سیکیورٹی سب سے بڑا مسئلہ ہوگا۔ کوئی بھی مخالف فریق ایک خودکش حملہ کر کے اس مارچ کا بوریا بستر گول کر سکتا ہے۔ دوسرے پچھلے کچھ عرصے سے یک شخصی تحریکوں کا رواج ختم ہو چکا ہے اور بناں بہت بڑے اتحاد کے لانگ مارچ کے مقاصد حاصل کرنا بہت مشکل ہو گا۔ تیسرے فوج کی حمایت کے بغیر اس طرح کا ٹارگٹ حاصل کرنا بھی آسان نہیں ہو گا۔

 عمران خان کے سونامی کی طرح دیکھتے ہیں مولانا طاہر القادری کا سونامی کب تک سیاسی میدانوں میں ہلچل مچائے رکھتا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مولانا سیاسی میدانوں میں ارتعاش پیدا کر کے دوبارہ پردیس کوچ کر جائیں اور اپنے مریدین کو کرپٹ سیاستدانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ جائیں جو ان سے گن گن کر بدلہ لیں۔
 مصنف:  میرا پاکستان۔

ادارہ ”سنپ“موصوف کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔
یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]