حال ہی میں سامنے آنے والے شواہد کی روشنی میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے ایک جرمن سائنسدان نے الیگزینڈر گراہم بیل سے پندرہ سال پہلے ٹیلی فون ایجاد کر لیا تھا۔
ان فائلوں میں کہا گیا ہے کہ جرمن سائنسدان فلپ ریئس نے جو ٹیلی فون ایجاد کیا تھا وہ آواز نہ صرف دوسری طرف بھیج سکتا تھا بلکہ وصول بھی کر سکتا ہے۔ان فائلوں میں برطانوی بزنس مین سر فرینک گل پر فلپ ریئس کے کام کو عام نظروں سے مخفی رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
تازہ ترین شواہد لندن میں قائم سائنس میوزیم میں پڑی پرانی فائلوں سے سامنے آئے ہیں۔ان فائلوں کو میوزیم کے موجودہ مہتمم جان لفن نے از سرنو ’دریافت‘ کیا ہے۔سر فرینک گل ایک کمپنی اسٹینڈرڈ ٹیلی فونز اینڈ کیبلز کے چیئرمین تھے جس نے فلپ ریئس کے تیار کردہ آلے پر تجربات کئے تھے۔
اس وقت سر فرینک گل کی کمپنی امریکن ٹیلی فون اینڈ ٹیلی گراف کمپنی سے سے ایک ٹھیکہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھی جو بیل کمپنی کی ایک شاخ تھی۔
فرنیک گل کے خیال میں اگر جرمن سائنسدان کے ایجاد کئے ہوئے آلے پر ہونے والے کامیاب تجربات کی بات عام ہو گئی تو ان کی کمپنی کے ٹھیکہ حاصل کرنے کے امکانات محدود ہو جائیں گے۔
اس سے پہلے بھی کئی محققین کہہ چکے ہیں کہ جرمن سائنسدان نے گراہم بیل سے کئی سال پہلے ٹیلی فون ایجاد کرلیا تھا۔
تازہ فائل میں پائے جانے والے شواہد انہیں دعوؤں کو تقویت دیتے ہیں۔
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔
یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]
یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]