میاں نواز شریف کو ہم سیاسی لیڈر نہیں مانتے کیونکہ ان میں سیاسی لیڈر والی خصوصیات ہیں ہی نہیں۔
ناں انہیں ٹھیک طرح سے بولنا آتا ہے اور ناں تقریر کرنی آتی ہے۔ ثبوت کے طور پر جاوید چوہدری کیساتھ ان کا تازہ انٹرویو ملاحظہ کریں جس میں وہ کہتے ہیں کہ ان کا جملہ کاٹ دیں اور وہ دوبارہ بات شروع کریں گے۔
میاں نواز شریف مارشل لاء کی پیداوار ہیں اس لیے ان کی تربیت سیاسی ہوئی ہی نہیں۔
وہ ایچی سن کے پڑھے ہوئے ہیں جن کی اردو انتہائی کمزور ہے۔
میاں صاحب کی مقبولیت صرف پنجاب تک ہے اس لیے وہ قومی کی بجائے صوبائی لیڈر زیادہ لگتے ہیں۔
میاں صاحب میں قومیت نام کی چیز ہے ہی نہیں۔ وہ ذاتی مفاد کو مقدم رکھتے ہیں۔
میاں صاحب عوامی لیڈر ہیں ہی نہیں کیونکہ ان کا رہن سہن عوامی نہیں ہے۔
میاں صاحب میں سچائی نظر نہیں آتی اور وہ وعدے کر کے مکرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔
میاں صاحب کو اگر حکومت ملی تو وہ موجودہ حکومت سے بھی بڑھ کر ملکی مفادات کا سودا کرنے میں بالکل شرم محسوس نہیں کریں گے۔
میاں نواز شریف کا سپریم کورٹ پر چڑھائی کرنا، جنرل مشرف سے پنگا لینا، اپنے بزنس کو بڑھاوا دینا، پی پی پی سے وفاقی حکومت کے بدلے صوبائی حکومت کا سودا کرنا ثابت کرتا ہے کہ وہ ملک کیساتھ مخلص نہیں ہیں۔
میاں نواز شریف ہماری نظر میں ملک کے لیے انتہائی خطرناک حکمران ثابت ہوں گے۔ اس لیے ہماری دعا ہے کہ خدا انہیں پاکستان کی حکمرانی سے دور ہی رکھے۔
اکثریت کی نظروں میں ان کے کھاتے ہیں اگر کوئی نیک عمل ڈالا جا سکتا ہے تو وہ ہے ایٹمی دھماکے کرنا۔ ہماری نظر میں وہ بھی ان کی انفرادی کارکردگی نہیں تھی بلکہ فوج سمیت پورے پاکستان کی مجبوری تھی۔ اگر صرف نواز شریف پر منحصر ہوتا تو وہ اس معاملے پر بھی مک مکا کر لیتے۔
بشکریہ : میرا پاکستان ڈاٹ کام ۔
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]