میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

سفاک الیکشن 2013 !!!

قوم کے لیے خوشخبری ہے کہ اب انتخابات ’’شفاف‘‘ نہیں ’’سفّاک‘‘ ہوں گے‘ جسے شفاف انتخابات کا نام دیا جاتا رہا ہے اس نے سیاست میں گند کے سوا کچھ نہیں دیا۔

ان شفاف انتخابات کے نتیجے میں وہ لوگ انتخابات میں حصہ لیتے اور کامیاب ہوتے رہے جس انتخابی فہرست میں کروڑوں ووٹ بوگس تھے‘ بیشتر اراکین کی ڈگریاں جعلی تھیں۔ بہت سے ایسے تھے جو قومی اداروں کے نادہندہ تھے‘ جنہوں نے قومی خزانہ لوٹا‘ بینکوں کے قرضے معاف کرائے ملک و قوم کی دولت کو بیرون ملک منتقل کیا‘ کروڑوں اربوں روپے اور اثاثہ جات کے مالک ہونے کے باوجود قومی خزانہ میں پھوٹی کوڑی جمع نہیں کرائی اور جن کی وفاداریاں اور شہریت امریکا اور برطانیہ کی تھیں اور اس بھی زیادہ اہم یہ کہ اخلاق و کردار کے اعتبار سے بھی قانون ساز ادارے کی اہلیت کے حامل نہ تھے یہ سب بدقماش اور بدفحاش برسوں سے قوم پر مسلط رہ کر استحصال کرتے رہے۔
یہ قوم کی دیرینہ آرزو اور خواہش تھی کہ انتخابی نظام کی اصلاح ہو تاکہ امین اور صادق قیادت برسرِ اقتدار آسکے برسوں کی جدوجہد کے بعد بالاخر وہ مرحلہ آگیا ہے کہ اب انتخاب شفاف نہیں بلکہ سفّاک ہوں گے جو فی الحقیقت ملک و قوم کی بقاء اور استحکام کے لیے ناگزیر ضرورت ہے۔
سفّاک انتخاب کا آغاز نئے نامزدگی فارم کے تعارف سے ہوا الیکشن کمیشن نے یہ فارم صدر مملکت کی منظوری کے لیے بھیجا لیکن انہوں نے منظوری نہیں دی الیکشن کمیشن نے بھرپور ’’سفّاکی‘‘ کا مظاہرہ کیا اور اس فارم کو طباعت کے لیے بھیج دیا، فارم چھپ کر آیا تو ایک شورمچایہ شور مچانے والے وہ تھے جنہوں نے ناجائز ذرائع سے دولت کمائی تھی کالے دھن کو سفید کیا تھا اب وہ اپنی دولت اور اثاثوں کو پبلک نہیں کرنا چاہتے تھے اس لیے بہت سے ایسے تھے جنہوں نے الیکشن لڑنے کا ارادہ ہی ملتوی کر دیا کچھ ایسے ہیں جو اب تک ٹریبونل میں پیشیاں بھگت رہے ہیں الیکشن کمیشن کا ضابطۂ اخلاق بھی کام دکھا رہا ہے جو لوگ پبلسٹی پر سرکاری وسائل استعمال کرتے تھے اور کروڑوں خرچ کرتے تھے انہیں بھی محدود کر دیا گیا پانچ سال تک اقتدار میں رہ کر لوٹ کھسوٹ کرنے والا ٹولہ‘ ابھی تک انتخابی مہم شروع نہیں کرسکا ہے‘ بدامنی‘ بھتہ خوری‘ ٹارگٹ کلنگ اور کرپشن کے سنگ میل طے کرنے والے عوام میں جانے سے خوف زدہ ہیں۔

’’سفّاک‘‘ انتخابات کا ماحول خوش آئند ہے لیکن انتخابات با معنی اور نتیجہ خیز بنانے میں بہرحال حتمی اورفیصلہ کن کردار ووٹرز کا ہوگا اگر ووٹرز نے بھی اپنا ووٹ استعمال کیا اور آزمائے ہوئے کھوٹے سکوں کے بجائے نیک و صالح‘ امین و صادق اورکرپشن سے پاک قیادت کا انتخاب کیا تو ووٹرز کے بھی حالات بدلیں گے‘ ہم ووٹرز کی رائے پر اثر انداز ہونے کو ہرگز پسند نہیں کرتے تاہم ایک اصولی بات ووٹرز سے ضرور کریں گے اور وہ یہ کہ ووٹ بھی ایک مقدس امانت ہے آپ کا ووٹ نہ دینا اور بغیر سوچے سمجھے غلط لوگوں کو ووٹ دینا امانت میں خیانت کے مترادف ہے۔ علماء کرام کا اس پر فتویٰ موجود ہے اور یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ ملک و قوم کی تقدیر وہی لوگ بدل سکتے ہیں جو بے غرض اور بے لوث ہوں جو اقتدار و حکومت سے باہر رہ کر بھی عوام کی خدمت کرتے رہے اگر انہیں اقتدارو حکومت ملے گا تو یقیناً خدمت کا معیار اور مقدار بڑھے گی۔
وطن عزیز پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اسلام اور اسلامی نظام ہی اس کی بقاء‘ سلامتی اور ترقی کا ضامن ہے اس اصل اور حقیقی اسلام پسندوں کا انتخاب ہی سفّاک انتخاب ہوگا جس میں کرپٹ عناصر کو مسترد کرکے امانت دار لوگوں کو خدمت کا موقع دیا جائے۔


مصنف:                 پروفیسر شکیل صدیقی
ماخذ:http://beta.jasarat.com/columns/news/61529              


ادارہ ”سنپ“ موصوف کا ہمہ تن مشکور وممنون ہے۔
یاد آوری جاری رکھنے کی التماس ۔]شکریہ]