میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

عالمی بہروپیے !!!

بہانےتراشنا ، بہانے بنانا اور بہانے بازی سے کام لینا آج کے جدیدعہد کا فیشن ہے ۔ اردو کے اس محاورے کی تعریف بیان کرنے کی ہمارےخیال میں چنداں ضرورت اس لیےنہیں کہ ہرشخص ان دنوں اپنا مطلب نکالنےاور اپنی نبیڑنے کے لیے کسی نہ کسی بہانے کا سہارا لیتاہے۔محب اپنے محبوب کو رجھانے او رمنانے کے لیے کسی بہانے کا سہارا لےکرہی قربت کاموقع تلاش کرتا ہے۔ دشمن اپنی دشمنی اور دیرینہ خار نکالنے کے لیے موقع بہ موقع بہانے تراشتاہے ۔گو دوست او ردشمن دونوں بہانے باز ہیں۔مگر ایک سو اسّی ڈگری کے فرق سے  محو کی بہانے بازی کے جال میں پھنسنے یا پھسلنے والے کے تو کیا کہنے کہ :’’یہ ملاقا ت تو اک بہانہ ہے۔‘‘
مگر دشمن کی بہانے بازی کی چال میں آکر اپنی مت مارنے والے کی عقل پر ماتم ہی کیاجاسکتاہے۔
اس ضمن میں ہمارے پڑوسی نے اپنے پڑوسی کے لٹنے کا عجب قصہ سنایا ہے ۔کہتے ہیں” وقت مغرب پردے میں ملفوف ایک خاتون نے محلے میں ادھر ادھر گھومتے ہوئے ایک گھر پر دستک دے کرپانی پلانے کا کہا،بھلافرشتوں کے آنے جانے کے ایسے نازک وقت میں کون کافر گھر آئی ا س نیکی کاانکار کرتا، خاتون خانہ پانی لینے کے لیے اندر گئی تو مذکورہ خاتون بھی دھیرے دھیرے صحن میں آکر بیٹھ گئی گویا تھکن سے چور ہو، تنہا خاتون سے اہل خانہ کو کوئی خدشات تو تھے نہیں چنانچہ اعتراض کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی گئی،بہر کیف غڑاپ غڑاپ پانی پینے کے بعد اس اجنبی خاتون نے نماز پڑھنے کی اجازت بھی لے ہی لی ،اہل خانہ اپنی نیکی پر سرشار تھے ،نماز کے لیے جب اس خاتون نے اپنی چادر الٹ کر سیدھی کی تو اس پر بڑے حروف سے لکھا تھا ”اس خاتون کی ذہنی حالت درست نہیں۔خطرے کا باعث ہے اوراپنا گھر بھول جاتی ہے ،براہ کرم درج ذیل نمبر پر فوری اطلاع دیں۔مذکورہ گھر والوں نے نیکی کی صورت میں آئی اس بلا کو ٹالنے کے لیے فوراَ مذکورہ نمبر ڈائل کیا اور اپنا ایڈریس نوٹ کرواکر کہا کہ اسے لے جائیں جو ابھی رب سے ”مناجات“ میں مشغو ل ہے نہ جانے دعا کے بعد کھانے کا مطالبہ بھی کرڈالے،تھوڑی دیر گزری تھی کہ ان کے دروازے پر دستک ہوئی اورتین افراد نے اس خاتون سے متعلق اپنا تعارف کرایا اور سلام وپیام کے بعد شکریہ کے ساتھ گھرکے اندر داخل ہوئے ،مذکورہ مشکوک خاتون نے بھی دعا کے بعد اپنی حرکتوں سے عمل دکھانا شروع کردیاتھا ،جب تین افراد آئے تو وہ اور متحرک ہوگئی ، مذکورہ تین افراد نے گھر کے اندر داخل ہونے کے تھوڑی دیر بعد ہی اسلحہ نکال کر اہل خانہ کو یرغمال بنالیا ۔پانی او ر نماز کے بہانے گھر میں داخل ہونے والی خاتون نے بھی اس کارروائی میں تندہی دکھائی اور چند منٹ میں اجنبی خاتون کے ساتھی یعنی چاروں لٹیرے اس گھر کا صفا یا کرکے اپنی اگلی منزل کی طر ف روانہ ہوگئے“۔

اول الذکر تمہید اورثانی الذکر تمہیدی واقعہ کو بیان کرنے کا مقصد یہ بتانا ہے کے یہ پانی مانگنا ،نماز کی اجازت اور یہ ملاقات تو ایک بہانہ تھا ۔ اور کارروائی کرنے والی اس بہانہ باز خاتون نے خوب چال چلی ، قومی اورعالمی سیاسی افق پر بھی آج طرح طرح کے بہانے بازاپنے مکروفریب کا جال پھیلائے قوموں کولوٹنے کے درپے ہیں جن سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔مملکت خدادا د پاکستان کو زیادہ محتاط رہنے کی اس لیے ضرورت ہے کہ آج بین الاقوامی بہانےباز امریکہ مختلف چالوں سے اسے گھیرنے کی تاک میں ہے۔یہ وہی بہانے باز امریکہ ہے جو نائین الیون کے واقعے کے بہانے 2001ءمیں افغانستان پر حملہ آور ہوا تاکہ ایشاءمیں اسٹریجک بنیادوں پر قدم جما سکےخصوصاَ واحد مسلم ایٹمی قوت پاکستان ،بڑھتی ہوئی معاشی قوت چین او ر پڑوس میں اپنے دیرینہ مخالف ایران پر نہ صرف نگاہ رکھے بلکہ ان کے خلاف عملی تانے بانے بُنے اور اس پر عمل بھی کروائے ، چنانچہ ایسا ہی ہوا ۔ وطن عزیز کے حساس مقامات پر خودکش دھماکوں ،گمشدہ افراد کے واقعات ا ور ڈرون حملوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہواجو تاحال جاری ہے ۔2003ءمیں اپنا کمیشن بنانے اور دوستوں کی کمپنی کا اسلحہ بیچنے اور تیل کی لالچ میں امریکہ نے عراق پر چڑھائی کی او ربہانہ یہ تراشا کہ صدا م حسین نے عراق میں وسیع تباہی پھیلانے والے جوہری ہتھیار چھپائے ہوئے ہیں ۔ امریکہ نے حملہ کیا صدام قتل ہوااور عراق تباہ وبرباد کردیا گیا ۔امریکی کمپنیوں کا اسلحہ خوب بکا اور عراقی مذبح میں بھیڑ بکریوں کی مانند ذبح کیے گئے ۔عراقی فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق تین برس میں ایک لاکھ 51ہزار عراقیوں کو موت کی نیند سلایادیا گیا جب کہ امریکہ دامن جھاڑ کر یہ کہتے ہوئے کنارے ہوگیا کہ انٹیلیجنس رپورٹ غلط تھی،قصہ ختم پیسہ ہضم۔

ایبٹ آبا د میں مبینہ امریکی آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا قصہ بھی ایک معمہ ہی لگتاہےکیونکہ اسامہ بن لادن کی موت کے حوالے سے مبصرین اور مختلف مستند ذرائع بتاچکے ہیں کہ اسامہ بن لادن کی نماز جنازہ 15دسمبر 2001ءکو تیس مجاہدین نے تورابورا کے قریب پڑھی اور پشاور میں پاکستان آبزرور کے نمائندہ طارق سعید نے جنازہ میں شریک ایک مجاہد کے ذریعے اسامہ کی رحلت کی خبر لیک کی ۔ اسی طرح 18جنوری 2002ءکو جنرل پرویز مشرف نے سی این این کے ٹائم منٹئر سے کہا تھا ”میرے خیال میں سچی بات یہ ہے کہ وہ مرچکاہے کیونکہ وہ گردے کا مریض تھا ۔ مجھے معلوم ہے اس کے لیے ڈائیلسس کی دو مشینیں افغانستان لے جائی گئی تھیں “۔تجزیہ نگار پیٹر برگن نے 1997ءمیں اسامہ سے اپنی آخری ملاقات کی تفصیل سی این این کو اس طرح بتائی تھی ”لگتاہے بہت بوڑھا ہوگیا ہے ، بہت بیمار نظر آتاہے بایاں بازو لٹکا ہوا ہے ۔“سی این این کے طبی وقائع نگار ڈاکٹر سنجے گپتانے فلم دیکھ کر کہا یہ شخص موت کے دہانے پر کھڑا ہے کیونکہ گردے جواب دےچکے ہیں چہرے پر زردی چھائی ہوئی ہے۔ ہڈیاں نکلی ہوئی ہیں ایسا محسوس ہوتاہے کہ ڈائلیسس مشین کے بغیر صرف چاردن یا زیادہ سے زیادہ ایک ہفتہ زندہ رہ سکتاہے۔اور اس مشین کے لیے بجلی ،صاف پانی ، اور ماہر ٹیکنیشن کی ضرورت ہوتی ہے جو ناممکن ہے۔ان تمام حقائق کے باوجود امریکی حکام مسلسل جعلی ویڈیو کے ذریعے اسامہ کا ہوا کھڑاکرکے اپنے شہریوں کو ڈراتے رہے جب کہ ان کی جعلی ویڈیوکا بھانڈہ بھی اکثر مغربی ماہرین نے ہی پھوڑا ۔
 ایبٹ آباد آپریشن کے حوالے سے روزانہ عجیب وغریب خبریں مغربی میڈیا کے ذریعے ہمارے ہاں گردش میں ہیں ۔حقیقت حال تو اللہ ہی جانتاہے مگر جو قرائن اور عینی شاہدین بتارہے ہیں وہ بڑی خطرناک بات ہے اور صاف محسوس ہوتاہے کہ یہ واقعہ بھی امریکی ڈرامہ ہے اور اسے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے خلا ف کارروائی کے لیے بطور بہانہ استعمال کیا جارہاہے ۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عینی شاہد اور اسامہ کمپاﺅنڈ کے سامنے رہائش پذیر ایک شہری نے بتایا کہ رات ایک بجے وہ گھر کی چھت سے ساری کارروائی دیکھ رہے تھے ایک ہیلی کاپٹر اترا اور اس میں سے متعدد افراد اترے اور انہوں نے قریبی گھروں پر زور سے دستک دیتے ہوئے پشتو میں کہا کہ کوئی باہر نہ نکلے جو نکلے گا اسے گولی ماردی جائے گی ۔ اس نے بتایا وہ اس دوران چھت سے پوری کارروائی دیکھ رہا تھا،کمپاﺅنڈ میں اترنے والے ہیلی کاپٹر میں دھماکہ ہو ا اور ہیلی کاپٹر تباہ ہوگیااوربہت سارے لوگ اس میں مارے گئے ۔ عینی شاہد نے بتایا کہ اس دوران دو ہیلی کاپٹر دو سمتوں سے اڑا ن بھرتے آئے مگر اترے نہیں واپس چلے گئے ۔ اسی اثناوہ اور دیگراہل علاقہ جب ان کے گھر کے اندر گئے تو دیکھا کمپاﺅنڈ میں ہیلی کاپٹرکے ٹکڑے او ر لاشوں کے ٹکڑے بکھرے پڑے ہیں اس وقت تک فورسز نہیں آئی تھیں۔ تقریبا 20منٹ بعد فوج اور پولیس آئی اور مقامی لوگوں کو وہاں سے ہٹایا ،عینی شاہد اس بات پر حیرت کررہاتھا اور یہ بات ٹی وی  اینکر کے سمجھ میں بھی نہیں آئی اور نہ قارئین کے آسکتی ہے کہ جب زمین پر اترنے والا ہیلی کاپٹر اگر امریکی تھا اور وہ تباہ ہوگیا اورلوگ بھی مرگئے جن کے بارے میں کچھ نہیں پتاکہ وہ امریکی تھے یا مقامی توان مبینہ امریکیوں نے اگر اسامہ کو ہلاک کردیاتھا تو وہ اسامہ اور دیگر لاشوں کو کیسے لے گئے جبکہ دیگر دو ہیلی کاپٹر تو اترے ہی نہیں بلکہ بعد میں آئے تھے اور منظر دیکھ کر فضاہی سے دوسری جانب نکل گئے ۔

اس عینی شاہد کی گفتگو اور قرائن سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک ڈرامہ تھا اوروہ بھی ناقص اگریہ امریکی آپریشن تھا تو فی الواقع ناکام آپریشن تھا ۔مگر حقیقت یہ ہے کہ اس ڈرامہ کا ڈراپ سین تو ہوا ہی نہیں ۔ اس لیے کہ یہ ڈرامہ توایک بہانہ اور افغانستان میں دس سالہ ہزیمت سے ”باعزت“نکلنے کی چھتری ہےاور اس کی آڑ میں امریکی پاکستان کے خلاف نت نئی فائل کھولیں گے ۔ مضحکہ خیز وصیت کے بعد روزانہ امریکی میڈیا سے ایبٹ آباد آپریشن کے حوال سے نت نئی خبروں کی برسات جاری ہے۔
آگے آگے دیکھیے ہوتاہے کیا!
 مصنف :  عبد الرحیم ۔
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔
یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]