حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا
لوگ ٹھہرےنہیں حادثہ دیکھ کر
میں کافی دیر سے سرپکڑے بیٹھا ہوں! ترسوں پڑھاتھاکہ خروٹ آباد واقعہ میں ان مظلوم مسلمان عورتوں کے ساتھ دست درازی کی کوشش کی گئی تھی، ہماری غیرت مند پولیس باپ اوربیٹے کے سامنےان کی ماں اوربہن کے ساتھ ”چھیڑچھاڑ“چاہتی تھی،انجوائے کرنا چاہتےتھےان غریب الوطن لوگوں کو جن سےان کےپیٹی بند بھائی روپے پہلےہی چھین چکےتھے،عزت اورغیرت بھی لے لینا چاہتےتھے۔یہ تینوں مسلمان مائیں ،بہنیں ،بیٹیاں اپنے ”مسلمان“ بھائیوں کے ہاتھوں اپنی عفت اورعصمت کی حفاظت کےلئےدوڑ کر ایف سی اہلکاروں سے پناہ مانگنے آگےبڑھیں تھیں اوران میں سے ایک کے پیٹ میں سات ماہ کا زندہ بچہ بھی تھاجسے اٹھا کروہ نہ جانے کیسے دوڑی ہونگی ؟کہ کہاجاتاہےحمل کی اس حالت میں توماں کو قدم بھی پھونک پھونک کررکھنےچاہیے اس کیفیت میں کہ جب اسے دوا کی گولیوں کی ضرورت تھی اسے مشین گن کی گولیوں سے نوازا گیا۔ان مظلوم عورتوں کے ہاتھ بھی بندھے ہوئےتھےوہ خاردارتاروں میں الجھیں ان کے دامن اورسر کی چادریں ان کی کالی عبائیں،ان کے معصوم اورباعفت بدن ان خاردارتاروں میں الجھے اورپھر ان تاروں اورگولیوں نے سب کچھ ادھیڑ ڈالا،ہمیشہ کےلئے خاموش کردیا۔
اوراب اذیت ناک خبریہ ہےکہ اس وحشت اوربربریت کےخلاف کوئی گواہی دینے کےلئےتیارنہیں۔ٹربیونل منتظر ہےدودن سےکوئی گواہ کےطور پرنام پیش کرنے نہیں آیانہ جانے آئندہ دنوں میں کیا ہوتا ہے؟ مگر اب تک تویہی صورتحال ہےکہ جن لوگوں نےاپنی آنکھوں سےواقعہ دیکھاتھا وہ اس کی چشم دیدگواہی دینے کوتیار نہیں اس لئےیہ مظلوم بےبس شیشانی مسلمان توچلے گئے پولیس اور ایف سی تو موجود ہےناں ؟ وہ تو کچھ بھی کرسکتےہیں ناں ؟ہاں مگرایک کوئی اوربھی تو موجود ہےناں؟ وہ بھی تو بہت کچھ کرسکتاہے ناں؟
ٹھہرو،رُکو،انتظارکرو خروٹ آباد کےلوگو،پولیس والو،ایف سی والو مہلت عمل سکڑ رہی ہے۔
مصنف : زبیر غفاری ۔
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔
یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]
یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]