میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

جنگ اور امن (تاریخی ڈرامہ)

اٹھارہ سو چھپن سے اٹھارہ سو انسٹھ کے درمیان لکھا جانے والا ناول جنگ اور امن ٹالسٹائی کی بلند پروازی کا کمال اورآج وہ روسی ادب ہی نہیں بلکہ عالمی ادب کا ایک عظیم فن پارہ اور شاہکار تسلیم کیا جاتا ہے۔
 تین سو سے زیادہ کرداروں پر مشتمل یہ ناول ایک لافانی تخلیق ہے ۔ فکری اعتبار سے اس کی وسعت اور پھیلا ؤ اس کی عظمت کی دلیل ہے۔ جنگ اور امن کا زمانہ اانیسویں صدی کے پہلے بیس پچیس سال ہیں۔ شروع میں روسی سوسائٹی اور اخلاق کی پستی اور کھوکھلے پن کا منظر دکھایا گیا ہے پھر ہم سیاست اور جنگ کے میدان میں پہنچ جاتے ہیں جب نپولین روس پر حملہ آور ہوتا ہے۔ اور آوسٹرلز کی لڑائی کا نقشہ ہمارے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد امن کا مختصر دور آتا ہے لیکن ایک بار پھر نپولین روس پر حملہ کر دیتا ہے اور ماسکو میں داخل ہوجاتا ہے ۔ مگر واپسی پر نپولین کی فوج موسمی حالات کی وجہ سے تباہ و برباد ہو جاتی ہے۔ نپولین کا یہ حملہ اور پسپائی روسی قوم میں ہمدردی ۔ اتحاد و عمل اور ایثار کے بیج بو دیتا ہے۔ اس ناول کے لازوال کرداروں میں انسانی جذبوں کی خوبصورت عکاسی ملتی ہے۔ نفرت ۔ جوش۔ محبت ۔ رقابت جیسے انسانی رویوں کو بہت خوبصورتی سے اس ناول کا حصہ بنایا گیا ہے۔
پچھلے دنوں اس ناول کی ڈرامائی تشکیل دیکھنے کا موقع ملا۔ عام طور پر کلاسیکس کے بارے میں یہ رائے دی جاتی ہے کہ ان کی ڈرامائی تشکیل فن پارے کی عظمت کے ساتھ انصاف نہیں کرپاتی ۔ لیکن یہ ڈرامائی تشکیل کافی حد تک اس تاثر کو ختم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ جنگ اور امن کی یہ منی سیریل دیکھتے ہوئے مجھے ہمیشہ ایسا محسوس ہوا جیسے میں ان کرداروں کے ساتھ جی رہا ہوں۔ نتاشا۔ اندرے۔ سونیا۔ پیوش میرے آس پاس رہنے والے کردار محسوس ہو رہے تھے۔ اس لیے سوچا کہ اس عالمی کلاسیک کی ڈرامائی تشکیل کو آپ کے ساتھ بھی شئیر کیا جائے۔ نیچے ٹورنٹ کا لنک درج ہے جہاں سے آپ باآسانی یہ ڈرامہ ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں۔
مصنف :  وہاب اعجاز خان ۔
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]