میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

ارفع کریم رندھاوا

الوداع !!! اے فخر پاکستان
الوداع!!! اے مثبت چہرہ پاکستان
پاکستان کے نوجوان صلاحیت کاروں میں ایک نام کم عمر ترین مائیکروسافٹ پروفیشنل ارفع کریم رندھاواکابھی تھا۔
ارفع کریم 2فروری 1995کو فیصل آباد کے ایک گاؤں رمدے میں لیفٹینٹ کرنل امجد کریم کے ہاں پیدا ہوئی ،امجد کریم افریقہ میں اقوام ِ متحدہ کی امن فورس میں اپنی خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں ۔

ارفع نے تین سال کی عمر میں اسکول جانا شروع کیا اور ارفع نے اپنی زندگی کی پہلی دہائی مکمل کرنے سے قبل ہی دنیا کی کم عمر ترین مائیکروسافٹ پروفیشنل کے طورپر مقبولیت کی معراج حاصل کر لیتی تھی ۔اسے صرف دس سال کی عمر میں پرائڈ آف پرفارمنس ملتا ہے جس کے حصول کے لئے لوگ ساری ساری عمر گزار دیتے ہیں۔9سال کی عمر میں کمپیوٹر کی دنیا پر کمند ڈالنے والی یہ بچی نعت خوانی کا مقابلہ ہو ،بحث و مباحثہ ہو وہ اپنے ہم عمروں ،ہم عصروں کو پیچھے چھوڑ جاتی تھی ۔
یہی وجہ ہے کہ اسے اس وقت صدارتی ایوارڈ کے علاوہ مادرِ ملت جناح طلائی تمغہ اور سلام ِپاکستان یوتھ ایوارڈ2005ء سے بھی نوازہ گیا ۔ارض ِ پاکستان کی اس ہونہاراور باصلاحیت بیٹی نے اپنی خداداد صلاحیت کے بل بوتے پر کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے وسیع میدان میں اپنے نام کی طرح بلند مقام پایا ۔وہ بچپن سے ہی غیر معمولی صلاحیتوں کی وجہ سے باتوں کو سمجھنے اور محسوس کرنے میں کمال رکھتی تھی ۔جب اس نے اسکول میں پہلی دفعہ کمپیوٹر دیکھا تو گھر میں اس کی فرمائش کر دی ،کیا خبر کہ یہ اپنی فرمائش میں نام کمائے گی ۔وہ اپنے اساتذہ کی نگرانی میں اسکول کی چھٹیوں میں صبح 9بجے سے شام 5بجے تک تحقیق کا کام کرتی تھی ۔ باکمال لڑکی اڑھائی سال کی عمر میں جس آواز کو سنتی تھی اسی کی کاپی کر لیتی تھی ۔اپنی دادی کی گود میں چھ کلمے یاد کر لینے والی ارفع نے کمپیوٹر کے عالمی امتحان میں کامیابی حاصل کر کے مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈپروفیشنل ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا تھا ۔

          دنیا بھر میں کمپیوٹرز کوچلانے والے نظام ونڈوز امریکی کمپنی مائیکروسافٹ کارپوریشن کی ایجاد ہے ۔اس کے انٹرنیٹ پر چھوڑے گئے سلیبس کے تحت جو کوئی دنیا بھر سے اپنی اہلیت ثابت کرتا ہے اسے’’ کمپنی مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ ایپلی کیشن ڈیولپر‘‘کی سند عطا ء کرتی ہے ۔اسی لئے دینا کا امیر ترین شخص بل گیٹس جس نے اب اپنے دولت ویلفئر ز کے لئے وقف کردی ہے ،وہ اس کمپنی کے مالک تھااور اس نے ایک مقابلہ منعقد کروایا اور یوں ارفع کی محنت رنگ لائی اور اس نے انکل سام کے دیس میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کر کے اس مقابلے کو جیتا اور 15جولائی 2005ء کو ارفع مائیکروسافٹ کی دعوت پر اپنے والد کے ہمراہ امریکا پہنچی جہاں اُسے اس ادارے کا دورہ کروایا گیا اور یوں ارفع نے بل گیٹس کے ہاتھوں یہ توصیفی سند ’’مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ ایپلی کیشن ڈیولپر‘‘وصول کی ۔یہیں پر بل گیٹس نے ارفع سے پاکستان آنے کا وعدہ کیا کہ وہ پاکستان ضرور آئیں گے ۔اس وقت پاکستانی میڈیا نے ارفع کو پاکستانی دوسرا چہرا قرار دیا تھا ۔ارفع جہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی کامیابیوں کی داد لیتی ہے وہیں پر جب وہ چھوتھی جماعت کی طالبہ تھی تب اس نے اپنی آواز سے گائیکی مقابلے میں بھی پوزیشن حاصل کی تھی ۔یہی ارفع کریم جو اپنی برتری کے احساس کو یہ کہہ کر اپنے اسکول میں چھپا ئے رکھتی ہے کہ انسان کو جتنا بھی زیادہ مرتبہ ملے وہ ہمیشہ عجزوانکساری میں رہے ۔
22دسمبرارفع کو اچانک مرگی کا دورہ پڑاجس نے اس کے دل ودماغ کو متاثر کیاہسپتال میں اس کی سانس کو مصنوعی نظامِ تنفس کے ذریعے بحال رکھاگیا۔بالآخرارفع 23دن لاہور سی ،ایم ،ایچ میں زیرِعلاج رہنے کے بعد4جنوری کی شام زندگی اور موت کی کشمکش سے آزادی حاصل کر کے اپنے آخرت کے سفر پر روانہ ہوگئی۔ وہ تحفہ ملا تو تھا مگر یہ مل کر زیادہ دیر تک ہمارے پاس رہ نہ سکا   ؎

یہ پھول اپنی لطافت کی داد پا نہ سکا
کھلا ضرور مگر کھل کر مسکرا نہ سکا
مصنف :  عظمت رحمانی۔
 (azmatrehmani786@gmail.com)
ادارہ’’سنپ‘‘ موصوف کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔
یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]