میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

بہادر آدمی

بہادر آدمی ہی بہادر آدمی کی تحسین کرتا ہے اس کی بہادری کو سراہتا ہے اور اس کے کارناموں پر عقیدت کے پھول نچھاور کرتا ہے اور اس کے قد سے قد ملا کر کھڑے ہونے میں فخر محسوس کرتا ہے،جبکہ بزدل کو بہادر ایک آنکھ نہیں بھاتا۔وہ بہادری کو حماقت سمجھتا ہے اور بزدل کو اپنے سینے کا تمغہ بنا کر سب کو دکھاتا ہے کہ وہ کتنا عقلمند اور موقع شناس ہے۔
اسامہ بن لادن کی شہادت پر طرح طرح کے تبصرے آرہے ہیں لیکن سید علی گیلانی کا تبصرہ اس اعتبار سے منفرد ہے کہ انہوں نے نہایت بےلاگ انداز میں’’ اسامہ کو ایک بہادر آدمی قرار دیا ہے جو امریکا کی عالمی دہشت گردی کے خلاف آخر وقت تک ڈٹا رہا اور اس نے اپنے وجود سے امریکا کو مسلسل خوفزدہ کیے رکھا۔‘‘سید گیلانی خود ایک بہادر آدمی ہیں انہوں نے ایک بہادر آدمی کی حیثیت سے اپنے ہم عصر ایک بہادر آدمی کو دل کی گہرائیوں سے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ ان کا یہ تبصرہ آئندہ لکھی جانے والی تاریخ کا ایک عنوان بن جائے گا اور آنے والی نسلیں اسامہ کو بلاشبہ ایک بہادر آدمی کی حیثیت سے ہی پہچانیں گی۔ سید گیلانی اگرچہ اسامہ شہید کی غائبانہ نماز جنازہ میں شریک نہ ہوسکے کہ بھارتی فوج نے سرینگر میں ان کے مکان کا محاصرہ کرکے ان کا باہر نکلنا ناممکن بنادیا تھا لیکن ان کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں جگہ جگہ شہید کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی اور اس بہادر آدمی کو اپنے انداز میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔حقیقت یہ ہے کہ بہادر آدمی ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ قریبی مماثلت رکھتے ہیں۔ اسامہ ایک عسکری تنظیم کے سربراہ تھے جسے دنیا بین الاقوامی پروپیگنڈے کے سبب ایک دہشت گرد تنظیم کی حیثیت سے جانتی تھی اور اسامہ بن لادن کو دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیا جاتا تھا لیکن کون نہیں جانتا کہ اسامہ نے یہ تنظیم امریکا کی عالمی دہشت گردی اور اس کے استعماری عزائم کے ردعمل میں قائم کی تھی اور امریکی مفادات پر ضرب کاری لگانا ہی اس تنظیم کا ہدف تھا۔ سید علی گیلانی اگرچہ ایسی کسی تنظیم کے سربراہ نہیں ہیں لیکن وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی دہشت گردی اور مقبوضہ علاقے میں اس کے استعماری عزائم کے شدید ترین مخالف سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی سیاسی تنظیم پرامن انداز سے اپنے نصب العین کے لیے جدوجہد کررہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ مقبوضہ علاقے میں کشمیری مجاہدین کی مسلح جدوجہد کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور برملا کہتے ہیں کہ بھارت کی شرمناک جارحیت اور ریاستی دہشت گردی نے کشمیری نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا ہے یہ نوجوان ہر اعتبار سے اعزاز و اکرام کے مستحق ہیں کہ اپنی سرزمین کی آزادی اور اس میں اللہ کا کلمہ بلند کرنے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ سید گیلانی اس اعتبار سے بھی بہادر آدمی ہیں کہ انہوں نے اسامہ کی طرح کبھی بھارتی استعمار کے مقابلے میں لچک کا مظاہرہ نہیں کیا اور کبھی اپنے اصولوں پر سودے بازی نہیں کی۔ انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت پر ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا اور تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کے اصول پر عمل کرنے سے ہی حل ہوسکتا ہے‘ سید گیلانی پاکستانی کو اپنا وطن سمجھتے ہیں انہیں یقین ہے کہ کشمیریوں کو جب بھی اپنے حق خودارادیت کے اظہار کاموقع ملا وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کو ہی ترجیح دیں گے وہ سمجھتے ہیں کہ ریاست جموں و کشمیر ہر اعتبار سے پاکستان کے جغرافیہ کا حصہ ہے اس کے بغیر پاکستان کا وجود نامکمل رہے گا۔اسامہ نے ایک بہادر آدمی کی حیثیت سے امریکا کی ہولناک استعماری قوت کو نظریاتی اعتبار سے شکست دے دی ہے وہ روبہ زوال ہے او رایک وقت آئے گا جب اس کی قوت ریزہ ریزہ ہوکر بکھر جائے گی اور اسامہ کا وہ خواب پورا ہوجائے گا جو اس نے امریکا سے ٹکراتے وقت دیکھا تھا۔ سید گیلانی بھی ایک بہادر آدمی کی طرح یہ خواب اپنی آنکھوں میں سجائے ہوئے ہیں کہ بھارتی استعمار بھی ایک دن مقبوضہ کشمیر میں خاک چاٹے گا اوریہ خطہ ضرور اس کی غلامی سے آزاد ہوکر رہے گا۔
تاریخ کے اوراق میں وہ دن بھی لکھا جائے گا کہ جب موجودہ دو بڑی طاقتیں (امریکا و انڈیا) روس کی طرح ٹکڑوں میں بکھریں گی ، اس دن کا ہم سب کو شدت سے انتظار ہے ، کیا آپ بھی منتظر ہیں۔۔۔؟؟؟
مصنف :  متین فکری ۔
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔
یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]