فرقہ اسماعیلیہ بھی شیعہ کی ایک شاخ ہے سید نا امام جعفر صادق ؓ کی امامت تک یہ سب ایک تھے ان کے بعد اثنا عشریہ سے یہ فرقہ علیحدہ ہوگیا ۔یہ فرقہ سیدنا حضرت اسماعیل بن امام جعفر صادقؓ کی امامت کے مقلد ہوئے ۔چنانچہ ابو زہرہ مصری ”المذاہب الاسلام“ میں لکھتا ہے کہ” فرقہ اسماعیلیہ“ امامیہ کی ایک شاخ ہے ۔یہ مختلف اسلامی ممالک میں پائے جاتے ہیں ۔اسما عیلیہ کسی حد تک جنوبی و وسطی افریقہ، بلاد شام، پاکستان اور زیادہ تر ہندوستان میں آباد ہیں ۔کسی زمانہ میں یہ بر سر اقتدار بھی تھے ۔فاطمیہ مصر و شام ”اسماعیلی“ تھے ۔قرامطہ جو تاریخ کے ایک دور میں متعد د ممالک پر قابض ہوگئے تھے اسی فرقہ سے تعلق رکھتے تھے ۔
فرقہ اسماعیلیہ بھی شیعہ کی ایک شاخ ہے سید نا امام جعفر صادق ؓ کی امامت تک یہ سب ایک تھے ان کے بعد اثنا عشریہ سے یہ فرقہ علیحدہ ہوگیا ۔یہ فرقہ سیدنا حضرت اسماعیل بن امام جعفر صادقؓ کی امامت کے مقلد ہوئے ۔چنانچہ ابو زہرہ مصری ”المذاہب الاسلام“ میں لکھتا ہے کہ” فرقہ اسماعیلیہ“ امامیہ کی ایک شاخ ہے ۔یہ مختلف اسلامی ممالک میں پائے جاتے ہیں ۔اسما عیلیہ کسی حد تک جنوبی و وسطی افریقہ، بلاد شام، پاکستان اور زیادہ تر ہندوستان میں آباد ہیں ۔کسی زمانہ میں یہ بر سر اقتدار بھی تھے ۔فاطمیہ مصر و شام ”اسماعیلی“ تھے ۔قرامطہ جو تاریخ کے ایک دور میں متعد د ممالک پر قابض ہوگئے تھے اسی فرقہ سے تعلق رکھتے تھے ۔
فرقہ آغاخانی (اسماعیلیہ) کا تعارف :
یہ فرقہ اسماعیل بن امام جعفر صادقؓ کی طر ف منسوب ہے ۔یہ ائمہ کے بارے میں امام جعفر صادقؓ تک اثنا عشریہ کے ساتھ متفق ہیں ۔ امام جعفر صادقؓ کے بعد ان دونوں میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔اثنا عشریہ کے نزدیک امام جعفر صادقؓ کے بعد ان کے بیٹے موسی کاظم کے امامت کے منصب پر فائز ہوئے ۔اس کے برعکس اسما عیلیہ امام جعفر صادقؓ کے بیٹے اسماعیل کو امام قرار دیتے ہیں۔ان کے نزدیک امام جعفر صادقؓ کے بعد ان کے فرزند اسماعیل اپنے والد کی نص کی بناء پر امام ہوئے ۔اسماعیل گو اپنے والد سے قبل فوت ہوگئے مگر نص کا فائدہ یہ ہوا کہ امامت ان کے ا خلاف میں موجودرہی۔ کیونکہ امام کی نص کو قابل عمل قرار دینا اس کو مہمل کر کے رکھ دینے سے بہتر ہے ۔اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں کیونکہ اقوال امام امامیہ کے یہاں شرعی نصوص کی طرح واجب التعمیل ہیں ۔
اسماعیل سے منتقل ہوکر خلافت محمد المکتوم کو ملی یہ مستورائمہ میں سے اولین امام تھے ۔امامیہ کے نزدیک امام مستور بھی ہوسکتا ہے اور اس کی اطاعت بھی ضروری ہوتی ہے محمد مکتوم کے بعد ان کے بیٹے جعفر مصدق پھر ان کے بیٹے محمد حبیب کو امام قرار دیا گیا ۔یہ آخری مستور امام تھے ۔ان کے بعد عبداللہ مہدی ہوئے جس کو ملک المغرب بھی کہا جاتا ہے اس کے بعد ان کی اولاد مصر کی بادشاہ ہوئی اوریہی فاطمی کہلائے ۔
اسماعیلیہ کی مختصر تاریخ :
دوسرے فرقوں کی طرح شیعہ کا یہ فرقہ بھی سر زمین عراق میں پروان چڑھا اور دیگر فرقوں کی طرح وہاں تختہ مشق ظلم و ستم بنا انہیں فارس و خراسان اور دیگر اسلامی ممالک مثلاً ہندو ترکستان کی طرف بھاگنا پڑا ۔وہاں جاکر ان کے عقائد میں قدیم فارسی افکار اور ہندی خیالات گڈمڈ ہوگئے اور ان میں عجیب و غریب خیالات کے لو گ پیدا ہونے لگے جو دین کے نام سے اپنی مقصد برآری کرتے رہے ۔یہی وجہ ہے کہ متعد د فرقے اسماعیلیہ کے نام سے موسوم ہوگئے بعض امور کے اندر محدود رہے اور بعض اسلام کے اساسی اصولوں کو ترک کرکے اسلام سے باہر نکل گئے ۔
اسماعیلیہ فرقہ کے افراد پر ہندو برہمنوں ۔اشراقی فلاسفہ اور بدھ مت والوں سے ملے جلے کلدانیوں اور ایرانیوں میں روحانیت اور کواکب و نجوم سے متعلق افکار پائے جاتے ہیں ۔وہ بھی اخذ کے پھر ان مختلف النوع افکار و نظریات کا ایک معجون مرکب تیار کیا ۔ایسے لوگ دائرہ اسلام سے بہت دور نکل گئے ۔بعض اسماعیلیہ نے صرف واجہی حدتک ان افکار سے استفادہ کیا اور اسلامی حقائق سے وابستہ رہنے کی کوشش کی ۔ان کے سب سے بڑے داعی با طنیہ تھے جو جمہور امت سے کٹ گئے تھے اور اہل سنت کے نظریات سے انہیں کوئی تعلق نہ تھا ۔یہ جس قدر حقائق کو چھپا تے تھے اسی قدر عام مسلمانوں سے دور نکلتے جاتے تھے ۔ان کے جذبہ اخفا ء کا یہ عالم تھاکہ خطوط لکھتے وقت اپنا نام نہیں لکھتے تھے ۔مثال کے طور پر رسائل اخوان المضاء باطنیہ کی کاوش قلم کا نتیجہ ہیں ۔یہ رسائل بڑے مفید علمی معلومات پر مشتمل ہیں اور ان میں بڑے عمیق فلسفہ پر خیال آرائی کی گئی ہے ۔مگر یہ نہیں پتہ چلتا کہ کن علماء نے ان کی تسو ید ہ تحریر میں حصہ لیا (یہ فرقہ کئی فرقوں اور ناموں سے یہ دور میں موجزن رہا ابو زہرہ مذکورہ بالا تقریر لکھ کر اسماعیلیہ کا باطنیہ کے نام کی وجہ تمہید لکھتے ہیں ۔
اسماعیلیہ کو باطنیہ کے نام سے موسوم کرنے کی وجوہات :
اسماعیلیہ کو باطنیہ یا باطنین بھی کہتے ہیں ۔اسماعیلیہ کو یہ لقب اس لئے ملا کہ یہ اپنے عقائد کو لوگوں سے چھپانے کی کوشش کرتے تھے ۔اسماعیلیہ میں اخفاء کار جحان پہلے پہل جو ر و ستم کے ڈر سے پیدا ہوا اور پھر ان کی عادت ثانیہ بن گئی ۔
اسماعیلیہ کے ایک فرقہ کو حشاشین (بھنگ نوش) بھی کہتے ہیں جن کی کرتو توں کا انکشاف صلیبی جنگوں اور حملہ تا تار کے آغاز میں ہوا ۔اس فرقہ کے اعمال قبیحہ کی بدولت اس دور میں اسلام اور مسلمانوں کو بڑا نقصان پہنچا ۔
ٍان کو باطنیہ کہنےکی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ اکثر حالات میں امام کو مستور مانتے ہیں ۔ان کی رائے میں مغرب میں انکی سلطنت کے قیام کے زمانہ تک امام مستور رہا ۔یہ حکومت پھر مصر منتقل ہوگئی ۔
ان کو باطنیہ ان کے اس قول کی وجہ سے بھی کہا جاتاہے کہ شریعت کا ایک ظاہر ہے اور ایک باطن لوگوں کو صرف ظواہر شریعت کا علم ہے ۔باطن کا علم صرف امام کو معلوم ہوتا ہے ۔بلکہ امام باطن سے بھی آگاہ ہوتاہے ۔اسی عقیدہ کے تحت باطنیہ الفاظ قرآن کی بڑی دور از کار تاویلین کرتے ہیں ۔ بعض نے تو عربی الفاظ کو بھی عجیب و غریب تاویلات کا جامہ پہنا دیا ۔ان تاویلات بعید ہ اور اسرار امام کو وہ علم باطن کا نام دیتے ہیں ۔ظاہر و باطن کے اس چکر میں اثنا عشریہ بھی باطنیہ کے ہمنوا ہیں ۔ بہت سے صوفیاء نے بھی باطنی علم کا عقیدہ اسماعیلیہ سے اخذ کیا ۔
بہر کیف اسماعیلیہ اپنے عقائد کو پس پردہ رکھنے کی کوشش کرتے اور مصلحت وقت کے تحت بعض افکار کو منکشف کرتے ۔باطنیہ کے اخفاء و عقائد کا یہ عالم تھاکہ مشرق و مغرب میں برسر اقتدار ہونے کے دوران بھی وہ اپنے افکار و آرا ء کو ظاہر نہیں کرتے تھے ۔
باطنیہ کے اصول اساسی :
اعتدال پسند باطنیہ کے افکار و آراء دراصل تین امور پر مبنی تھے ۔ا ن سب میں اثنا عشریہ ان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں :
۱)۔ علم و معرفت کا وہ فیضان الہٰی جس کی بناء پر ائمہ فضیلت و عظمت اور علم و فضل میں دوسروں سے ممتاز ہوتے ہیں ۔علم و معرفت کا یہ عطیہ ان کی عظیم
خصوصیت ہے ۔جس میں کوئی دوسرا فرد شریک نہیں ۔جو علم انہیں دیاجاتا ہے وہ عام انسانوں کے بالائے ادراک ہوتا ہے ۔
۲)۔ امام کا ظاہر ہونا ضروری نہیں بلکہ وہ مستور بھی ہوتا ہے اور اس حالت میں بھی اس کی اطاعت ضروری ہوتی ہے ۔امام ہی لوگوں کا ہادی اور پیشوا ہوتا ہے کسی
زمانہ میں اگر وہ ظاہر نہ بھی ہوتو کسی نہ کسی وقت وہ ظاہر ہوگا ۔قیام قیامت سے قبل امام کا منظر عام پر آنا ان کے نقطہ نگاہ کے مطابق ضروری ہے ۔امام جب
ظاہر ہوگا توکائنات عالم پر عدل و انصاف کا دور دورہ ہوجائے گا ۔جس طرح اس کی عدم موجودگی میں جور و استبد ادکا سکہ جاری رہتا تھا اب اسی طرح ہر طرف
عدل و انصاف کی کار فرمائی ہوگی ۔
۳)۔ امام کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہوتا اور اس کے افعال کیسے بھی ہوں کسی کو ان پر انگشت نمائی کا حق حاصل نہیں ۔
(اسلامی مذاہب صہ ۷۷تا اردو مطبوعہ لاہور پاکستان )
تاریخ مذہب آغا خانی :
یہی باطنیہ آگے چل کر مختلف اسماء اور مختلف عقیدوں و طریقوں سے ابھرا جس کی طویل داستان کو مولانا نجم انفی مرحوم نے مذاہب الاسلام میں صہ ۵۔۲سے ص ۳۵تک پھر اسی کتاب میں مختلف جگہوں میں تفصیل لکھی ہے ۔
اسماعیلیہ اپنے اسماء تاریخ کے آئینے میں :
بابکیہ بزمانہ معقم باللہ بن ہارون الرشید ۲۲۰ھ خرمیہ خرم کی طرف منسوب ماں بہن سے جواز نکاح کے قائل،حرمیہ تناسخ کے معتقد تھے۔حرمیہ یہ دونوں اس بابکیہ متعلق ہیں بابک ۲۲۳ھ میں مارا گیا ۔حمرہ و حمیراسرخ لباس پہنتے تھے تعلمینہ انکا عقیدہ تھاکہ معرفت انہی امام کے بغیر ناممکن ہے نسیم الریا شرح سغامیں ہے کہ اسماعیلیہ کے جملہ فرقے معطلہ میں سے ہیں ۔ مبارکیہ محمد بن اسماعیل بن جعفر ؓ کے پیروکار ۵۹ھ میں یہ مذہب شروع ہوا ۔اسی فرقہ سے واسطہ ہےمیمونیہ یہ لوگ عبداللہ بن میمونی کے پیروکار ہیں باطنیہ اسی میمو نیہ سے نام بد لا گیا اس لئے انکے نزدیک قرآن و حدیث کے ظاہر پر نہیں باطن پر عمل فرض ہے ۔خلفیہ یہ فرقہ خلف نامی کے مستبع تھے یہ قیامت کے منکر تھے قرامطہ جس نام سے یہ فرقہ بہت مشہور ہوا یہ فرقہ دہشت گردی اور اسلام کے مٹانے میں بہت مشہور ہے اسکی قابل نفرین حرکات سے تاریخ کے صفحات بھرے پڑے ہیں ۔یہی قرامطہ ہیں جن کے ہاتھوں بیت اللہ شریف میں ہزاروں حجاج کرام نے جام شہادت نوش کیا ۔یہی قرامطہ ہیں جو کعبہ سے حجرا سود اکھاڑ کرلے گئے جو ۲۳سال بعد ٹکڑوں کی صورت میں واپس ہوا ۔یہی نہیں بلکہ انہوں نے شریعت محمد ی کو چھوڑ کر ایک باطل اصول ایجاد کیا جس کی رو سے جملہ املاک بہ شمول خواتین مشترک قومی ملکیت قرار پائے ۔
قرامطہ کے بعد حسن بن صباح یعنی ایران میں قلعہ الموت کے شیخ الجبال کا نمبر آتا ہے جس کے فدائیوں کی دہشت گردی اور قتل و غارت سے پورا مشرق وسطی ٰحتی ٰکہ یورپ بھی چیخ اٹھا تھا ۔یہ فدائی وہی ہیں جن کہ حشیش پلا کر فردوس بریں کے وعدہ پر ہر مذموم کام کرایا جاتا تھا ۔حتی ٰکہ صلیبی جنگوں میں کامیابی کا باعث افتخار جنرل صلاح الدین ایوبیؒ کو بھی انہوں نے کئی بار قتل کی ناکام کوشش کی بلکہ صلیبی جنگوں میں مسلمانوں کے مقابلہ میں عیسائیوں کا ساتھ دیا ۔برقعیہ یہ فرقہ محمد بن علی برقعی کے قائل ہیں ۲۵۵ھ میں ظاہر ہوا۔جنابیہ ابو سعید بن حسن بن بہرا م جنابی کے تا بعد ار ہیں۔مہد ویہ عبداللہ مہدی کے پیروکار۔دیصانیہ دیسان کی طرف منسوب ہیں۔
نوٹ: پانچوں منخرالہ کر فرقے قرامطہ میں شامل ہیں
نوٹ:۔
یہ وہی عبداللہ مہدی کی پارٹی ہے اس کا فرقہ باطنیہ سے تعلق ہے ۔انکے عہد میں تمام مصر میں مذہب اسماعیلیہ کا رواج ہوگیا ۔مفتی قاضی تمام کے تمام شیعہ ہوتے تھے۔کوئی انکے خلاف بات کرتا تو قتل کردیا جاتا ۔مزید حبیب نے دور عثمانی میں حقیقت کا رواج دیا ۔مذاہب الاسلام صہ ۲۳۸
مہد ویہ کی حکومت میں ۲۹۶ھ میں شروع ہو ۲۶برس عبدالسلام مہدی نے حکومت کی اسکے بعد یکے بعد دیگرے مذہب کی ترقی سے امام بدلتے رہے ۔مصر میں اسماعیلیہ کی ابتداء ۲۹۶،۲۹۷ھ میں ہوئی اور اسکا خاتمہ ۵۶۷ھ میں ہوا دو سو ستر سال حکومت رہی ۔ ابو عبداللہ سے آخری امام تک کل ائمہ ۱۴ ہوئے ۔
مستعلو یہ مستنفر کے بعد مہد ویہ میں اختلا ف ہوا تو ایک گروہ نے بالا کو امام مانا۔نزاویہ صاحبہ حمیریہ ،یہ نزار اور اسکے چیلوں کی طرف منسوب ہیں۔حشیشن قرامطہ کے ایک گروہ کا نام سبعیہ سات اشخاص کی مناسبت سےان تمام فرقوں کی تفصیل اور انکے علاوہ اور بھی مزید تحقیق فقیر نے مذاہب اسلام کی مدد سے تاریخ مذہب آغا خانی میں لکھی ہے ۔
مختصر خاکہ تاریخ مذہب آغا خانی ناظرین نے ملاحظہ فرمایا ۔اب اہل اسلام اپنے اسلاف صالحین کی زبانی ان کی کہانی ملاحظہ فرمالیں تاکہ اہل حق کو یقین ہو کہ یہ گروہ کتنا خطرناک ہے ۔
آغا خانی فرقہ کے کفریات :
جیسا کہ رویہ مذکورہوا کہ جس فرقہ کا اعتقاد کفر تک پہنچے تو ازروئے شریعت یہ فرقہ مرتد ہے۔جیسا کہ شیعوں میں ایک فرقہ ہے جسے اسماعیلیہ کہاجاتا ہے ۔جس کا نام قرامطہ اور باطنیہ ہے انکے عقائد یہ ہیں :
(۱) ہمارا سلام (یاعلی مدد)جواب سلام (مولا علی مدد ) تو یہ سلام قرآن مقدس کے حکم کے خلاف ہے ۔ قرآن سلام اور جواب سلام ثابت ہے اور وہ یہ ہے : وَ اِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّةٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْهَاۤ اَوْ رُدُّوْهَاؕ- ( جب سلام کیا جائے تو جواب سلام اچھے طریقہ سے دیا جائے یا انہی کلمات کو لوٹادیا کرو)تو اس مشروعیت حکم سے انکار کفر ہے ۔
(۲) اسماعیلیہ فرقہ کا کلمہ شہادت : اَشْہَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّداًرَّسُوْلُ اللّٰہَ وَاَشْہَدُ اَنَّ عَلَّی اللّٰہَ (اس کلمہ میں علی کو خدا نسبت کی گئی اور یہ کفر ہے ۔
(۳) اسماعیلیہ فرقہ یہ کہتا ہے کہ: وضوکی ضرورت نہیں دل کی صفائی چاہیے ۔حالانکہ حکم خداوندی ہے کہ نماز کیلئے وضو فرض ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاةِ فاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَينِ۔ (ترجمہ :اے ایمان والوجب تم کے لئے کھڑے ہوتو اپنے چہروں اور ہاتھوں کو کلائی تک دھولو،اپنے سروں کا مسیح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں تک دھولو)پس قرآن پاک سے ثابت ہوا کہ غسل بمعہ اعضاء ثلاثہ اور مسح سر فرض ہے ۔اور اس حکم سے انکار ہے ۔ (ہدایہ صفحہ ۳۰جلداول )
(۴) اسماعیلیہ فرقہ آغا خانی کے نام سے مشہورہے کہتے ہیں کہ: ہماری نماز میں قبلہ روکھڑا ہونا ضروری نہیں ۔حالانکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ (ترجمہ :جس جگہ بھی ہوتو تم اپنے کو کعبہ شریف کی جانب کرو۔ )
(۵) رکوع کے انکار کرتے ہیں جب کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وار کعو اواسجدوا (ہدا یہ صہ ۹۲جلداول )
(۶) فر قہ آغا خانی کہتا ہے کہ: ہمارے مذہب میں پانچ وقت نماز نہیں ۔ فرض نماز سے انکارصراحتاًکفرہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَ حِیْنَ تُصْبِحُوْنَ وَ لَهُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ عَشِیًّا وَّ حِیْنَ تُظْهِرُوْنَ (ترجمہ پاکی بیان کرو اللہ تعالیٰ کے لئے جب تم شام کو صبح کرو۔اور ثناء ہے اللہ تعالیٰ کیلئے آسمانوں اور زمینوں میں نیز پاکی بیان کرو جب تم خضتن کرو ۔
(۷) آغا خانی فرقہ کا عقیدہ ہے کہ روزہ اصل میں کان آنکھ اور زبان کا ہوتا ہے کھانے پینے سے روزہ نہیں جاتا بلکہ روزہ باقی رہتا ہے کہ ہمارا روزہ سہ پہر کا ہوتا ہے ،جو صبح دس بجے کھولا جاتا ہے ،وہ بھی اگر مومن رکھنا چاہے ورنہ ہمارا روزہ فرض نہیں ہے ۔جبکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔یَاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ(ترجمہ )اے ایمان والو تم پر روزہ فرض ہے ۔اس آیت مبارکہ سے روزہ رکھنا ہر بالغ مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے اور یہ بھی کہتاہے کہ ہمارا روزہ سہ پہر کا ہوتا ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ ط(ترجمہ )کھاؤ اور پیواس وقت تک حتی کہ تمہیںنظر آجائے وھاری سفید جد اوھاری سیاہ سے فجر کی پھر پورا کرو روزہ رات تک (پارہ سوم قرآن پاک )۔
(۸) آٹھواں عقیدہ یہ ہے کہ حج اداکرنے کی بجائے ہمارے امام کا دیدار کافی ہے ۔ حج ہمارے لئے فرض نہیں اس سے کہ زمین پر خدا کا روپ صرف حاضر امام ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے ۔ وَلِلَّہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلًا (ترجمہ )اے لوگو تم پر فرض ہے حج بیت اللہ شریف کا اپنی استطاعت کے مطابق تو حج اللہ تعالیٰ کا فرض صم ہے ۔حج سے انکار کرنا کفر ہے ۔
(۹) نواں عقیدہ یہ ہے کہ زکوۃ کی بجائے ہم اپنی آمدنی میں دو آنہ فی روپیہ کے حساب سے فرض سمجھ کر جماعت خانوں میں دیتے ہیں جس سے زکوۃ ہوجاتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔واتو الزکوۃ (زکوۃ دیتے رہو )بقولہ علیہ السلام ،ادوز کوۃ امو الکم (وعلیہ الا جما لح الا مۃ )ترجمہ :حضورعلیہ السلام کا فرمان ہے کہ اپنے مالوں سے زکوٰۃ ادا کرتے رہوا ور اس بات پر اجماع اُمت ہے ۔
(۱۰) عقیدہ آغا خانی کا فرقہ یہ ہے کہ گناہوں کی معافی امام کی طاقت میں ہے ۔جو یہ سر اسر کفر ہے ۔کیونکہ گناہوں کی معافی خداوند کریم کی طاقت میں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے ۔معافی مخلوق کے بس میں نہیں اور نہ ہی گھٹ پاٹ یعنی گندہ پانی چھڑکانے یا پینے سے گناہ معاف ہوتے ہیں ۔اس لئے فرائض میں کسی ایک فرض کا انکار بھی کفر ہے ۔تلک عشرۃ کا ملۃ ۔
ــــــ مختصر دیگر عقائد بحوالہ ــــــ
(۱) عقیدہ : آغا خانی کلمہ ۔
بحوالہ :شکشن مالا بال منکہ ،منظور شدہ درسی کتاب : مطبوعہ :اسماعیلیہ ایسو سی ایشن برائے ہندوستان
(۲) عقیدہ : آغا خانیوں کاسلام ۔
بحوالہ :شکشھن مالا سبق نمبر 2،ص6درسی کتاب :نائب اسکولز ،مطبوعہ :اسماعیلیہ ایسو سی ایشن برائے ہندوستان
(۳) عقیدہ : سلام کا جواب ۔
بحوالہ :سبق نمبر 2ص7،کتاب :شکشھن مالا )(درسی کتاب برائے فارسی ،نائب اسکولز ۔مطبوعہ :اسماعیلیہ ایسو سی ایشن برائے ہندوستان
(۴) عقیدہ : پیر شاہ ہمارے گناہ بخش دیتے ہیں ۔
بحوالہ :شکشھن مالا کہ جی ،سبق نمبر 17،ص12،درسی کتاب :ریلیجئس نائٹ اسکو ل ۔مطبوعہ :اسماعیلیہ ایسو سی ایشن برائے ہندوستان
(۵) عقیدہ : ہما را انچاسواں امام حضرت مولانا شاہ کریم الحسینی ہے ۔ہمارا پچاسواں پیر حضرت شاہ کریم الحسینی ہے ۔
بحوالہ :سبق نمبر17،سبق نمبر 11کتاب :شکشھن مالا ،درسی کتاب برائے ریلیجیئس نائب اسکول مطبوعہ :اسماعیلیہ ایسو سی ایشن برائے ہندوستان
یہ تمام کفریہ عقائد مختصر کرکے پیش کئے ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے موجودہ اسماعیلیہ آغا خانی فرقہ باطل عقائد پر مشتمل ہے جس کا اسلام سے دور دور تک کا بھی واسطہ نہیں ۔
ــــــ واللہ اعلم بالصواب ــــــ
مکمل تحریر >>>
حرفے چند !!!
ہمیں یقیں ہے کہ رستہ یہیں سے نکلے گا
میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"
آغاخانی مذہب کی حقیقت
((( زمرہ جات ))) : : : -----
اسلام,
اسلام مخالف انتہا پسندی,
پاکستان,
تاریخ,
معلومات عامہ,
مہمان لکھاری,
ہندوستان
وہ ہمارے تابوت میں آخری کیل ٹھونک گئے
یہ 11دسمبر 2003ء
کا ذکر ہے۔ سہ پہر کے تین بج رہے تھے۔ تھکے ماندے گلی میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ
سب سے چھوٹی بیٹی یمنیٰ گھر کے دروازے پر اپنی تین پہیوں والی سائیکل پر بیٹھی
گویا انتظار کر رہی تھی۔ ہمیں دیکھتے ہی اُس نے گیٹ سے گھر کے اندر کی طرف منہ
ڈالا اور ایک زوردار نعرہ مارا:
’’ابو آگئے!‘‘
اُس کا یہ نعرہ سن کر عمار اور شمامہ بھی گھر سے نکل آئے۔ عمار میاں نے
(جن کی عمر اُس وقت بارہ برس ہو چکی تھی) اپنے مخصوص سنسنی خیز انداز میں خبر دی:
’’ابو! جنھوں نے آپ کا نکاح پڑھایا تھا، اُن
کو ہارٹ اٹیک ہوگیا ہے‘‘۔
((( زمرہ جات ))) : : : -----
اردو ادب,
اصلاحی تحریریں,
پاکستان,
تاریخ,
سیاست,
شخصیات,
صحافت,
طنز و مزاح,
مہمان لکھاری
شکریہ ” برینٹن ٹیرینٹ“ شکریہ
۔۔۔۔۔ آسٹریلوی
صلیبی قاتل ” برینٹن ٹیرینٹ“ تمہارا شکریہ کہ تمہاری اس خونخواری نے دنیا کو فکر
کی ایک نئی جہت دی ۔
((( زمرہ جات ))) : : : -----
ابن ساحل کی تحریریں,
اسلام,
اسلام مخالف انتہا پسندی,
سیاست,
شخصیات,
مغربی انتہاپسندی,
یہودی سامراج
ذہنی مریض
مکمل رپورٹ پڑھنے کےلیے ”یہاں“ کلک کیجیے
((( زمرہ جات ))) : : : -----
اسلام مخالف انتہا پسندی,
اصلاحی تحریریں,
تاریخ,
مغربی انتہاپسندی,
مہمان لکھاری,
یہودی سامراج
خان صاحب ذرا سنبھل کر ۔۔۔ !!!
اقتدار پھولوں کی نہیں کانٹوں کی سیج ہوتا ہے،
اپوزیشن میں بیٹھ کر نعرہ لگانا اور اقتدار میں آکر اصل میں عمل درآمد کروانے
میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ شروع سے جو اعتراض مجھے آپ کے حوالےسے موجود تھا اب
وہ اندیشہ نہیں حقیقت بنتا دکھائی دے رہا ہے۔
((( زمرہ جات ))) : : : -----
اردو ادب,
اصلاحی تحریریں,
پاکستان,
تاریخ,
سیاست,
شخصیات,
کھیل و کھلاڑی,
مہمان لکھاری
اپیلِ ممنونہ !!!
ویسے آپس کی بات ہے صدر
پاکستان سید ممنون حسین نے سود جائز کردینے کی اپیل اُن علما ءسے کی ہے۔۔۔
((( زمرہ جات ))) : : : -----
اسلام,
اسلام مخالف انتہا پسندی,
اصلاحی تحریریں,
پاکستان,
سیاست,
شخصیات,
صحافت,
معلومات عامہ,
مہمان لکھاری
اے خدا ! مجھے ٹی وی بنادے !!!
ایک پرائمری اسکول معلمہ(Teacher) نے
کلاس کے بچوں کو کلاس ورک دیا کہ وہ ایک مضمون لکھیں کہ وہ (بچے) کیا چاہتے ہیں کہ
:
"ان کا
خدا ان کے لیے کرے۔"
سب بچوں نے مضمون لکھا وہ تمام بچوں کے مضامین اپنے
گھر پر چیک کرنے لگی اس دوران ایک مضمون نے اس کو آبدیدہ کردیا اور بے اختیاری میں
اس کے آنسو نکل آئے۔
حیرت انگیز انکشاف !!!
عظیم
ہندوستانی بلے باز“سچن
رمیش ٹنڈولکر” نے1989 میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ کا
آغاز کیا تاہم شاید بہت ہی کم لوگ اس بات سے
واقف ہوں کہ انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ اس سے دو سال قبل ہی کھیل لی تھی۔
لیکن
حیران کن بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنا پہلا
میچ اپنے ملک ہندوستان کے لیے نہیں بلکہ ہندوستان
کے خلاف پاکستان کی طرف سے کھیلا تھا ۔
نائٹ کلب سے خانہ کعبہ تک !!!
صومالیہ کے مشہور شہر موغادیشو
کے ایک پرائمری اسکول میں اساتذہ اور کلرک بڑے تعجب اور حیرت سے اس کی خوبصورت
آواز میں نغمے سن رہے تھے۔ "غضب کی آواز ہے"ایک نے کہا۔ ہیڈ ماسٹر نے
کہا: "اتنی خوبصورت آواز میں نے کبھی نہیں سنی۔ اس کے پا س لحن داؤدی
ہے"
((( زمرہ جات ))) : : : -----
اسلام,
اسلام مخالف انتہا پسندی,
اصلاحی تحریریں,
شخصیات,
شوبز,
مہمان لکھاری
پیر ویلن ٹائن کی کرامات !!!
14 فروری کو دُنیا بھر کی طرح ہمارے یہاں بھی پیر ویلن ٹائن علیہ ماعلیہ کا
عرس سراپا قدس بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ سچ پوچھیے تو صرف ہمارے یہاں سب سے
زیادہ دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ لہٰذا ہم اس کالم کے ذریعے سے اپنے یہاں اِس
عرس شریف کے دُنیا بھر سے زیادہ کامیاب انعقاد پر اپنی پوری قوم کو تہِ دل سے
مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ ’ایں کار از تو آئد و مرداں چنیں کنند‘… بلکہ… ’زناں بھی
چناں کنند‘۔
((( زمرہ جات ))) : : : -----
اسلام,
اسلام مخالف انتہا پسندی,
اصلاحی تحریریں,
پاکستان,
شخصیات,
طنز و مزاح,
معلومات عامہ,
مہمان لکھاری