بھارت دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں ذات پات کی صورت میں انسانی معاشرے میں عظیم مذہبی درندگی پائی جاتی ہے۔جہاں مذہب کی بنیاد تمام مذاہب سے انوکھی ہے۔جہاں کا مذہب صرف دھوکا ہے۔ جہاں کی عورت ان کے اپنے مذہب کی وجہ سے دنیا کی واحد مذہبی مظلوم ٹھہری ہے ۔اکیسویں صدی کی جدیدیت کا بو ل بالا چہار سو عام ہے ، مگر آج بھی پورے بھارت میں مذہبی بے وقوف اور ان پر آنکھ بند کیے یقین کر نے والے اپنے ہی ہاتھوں اپنے آپ پر ظلم وستم ڈھانے والے بھی بکثرت پائے جاتے ہیں ۔
آج جب میں نے معروف بھارتی ٹی وی ’’آج تک ‘‘کی یہ رپورٹ دیکھی تو میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے کہ عقیدے اور مذہب کی آڑ میں کیا کیا ظلم و ستم معصوم اور بھولی بھالی عوام سے روا رکھا جاتا ہے ۔ایسے کسی بھی عمل میں حادثہ رونما ہونے کی صورت میں پولیس خاموش تماشائی کا رول بخوبی نبھاتی ہے، جو ان کا وطیرہ ہے ۔
70 کلو کا ایک حیوان معصوم بچوں کو اپنے پیروں تلےکچلتا ہے ۔اور لوگ خاموش کھڑے تماشا دیکھتے ہیں ۔ایسا نہیں کہ انہیں اپنے پھول سے بچوں کی تکلیف کا احساس نہیں ہوتا مگر بابا پر یقین نے انہیں اس قدر اندھا بنادیا کہ وہ اس کی خاطر وہ اپنے بچوں کی جان تک داؤ پر لگا دیتے ہیں ۔
یہ ویڈیوصوبہ بہار کے ضلع کٹیہار کی ہیں اور بچوں پر ظلم ڈھانے والا یہ بابا ’’جامن یادیو‘‘ہے ۔بابا کا دعویٰ ہے کہ وہ جس بچے کو اپنے پیروں تلے روندے گا اس کا جسم تمام طرح کی بیماریوں سے نجات پالے گا،اور با با کے اس جھوٹے اور بے بنیاد دعویٰ پر لوگ یقین بھی خوب کرتے ہیں ۔تبھی تو کٹیہار ہی نہیں بہار کے دوسرے ضلعوں جھاڑکنڈ یہاں تک کے سر حد پار نیپال سے بھی لوگ یہاں پہنچتے ہیں ۔اور کلیجے پر پتھر رکھ کر اپنے ننھے بچوں کو بابا کے پیروں تلے روندواتے ہیں ۔
’’بابا جامن یادیو‘‘اس علاقے میں معجزے کی آڑ میں اندھے یقین کا یہ کھیل پچھلے 20 سال سے کھیل رہا ہے ۔مگر اس کے خلاف آج تک آواز اٹھانے کی ہمت کسی نے نہیں کی ۔کمال کی بات یہ ہے کہ بیمار بچے کی عمر چاہے کچھ سال ہو یا کچھ مہینے بابا کے علاج کا طریقہ نہیں بدلتا۔
یقیناً ایسی زور آزمائیوں سے بچوں کی سانسیں رک سکتی ہیں اس کی پسلیاں اور پیروں کی ہڈیاں ٹوٹ سکتی ہیں اور موقع پر اس کی جان بھی جاسکتی ہے ۔مگر بابا کو اس سے کوئی سرو کار نہیں ۔اب تک سینکڑوں بچوں کو اپنے پیروں تک کچلنے والے بابا کا دعویٰ ہے کہ یہ 6 دن پہلے پیدا ہوئے بچے کا علاج بھی اسی طرح سے کرتے ہیں ۔
جدید میڈیکل سائنس نے کیا کیا ترقی نہیں کی ،مگر آج بھی کئی بھارتی مذہبی پیشوا جادو اور دیگر کئی عملیات کے زور پر معصوم اور بد عقیدہ مرد و خواتین کو اس کا نشانہ بناتے ہیں ۔مذہبی ظالموں کے پہلے شکار نچلی ذات کے لوگ ہوتے ہیں اور بھارت میں اونچی ذات برہمن مانی جاتی ہے ، اور بڑے سیاسی اور سرکاری عہدوں پر بڑی ذات کے لوگ ہوتے ہیں اور ان بڑی ذات والوں کو اپنا سکہ چلانے کے لیے ایسے ہی بابو کا سہارا ہے ۔
الامان والحفیظ
دل تھام کر یہ ویڈیو ملاحظہ کیجیے ۔
کمزور دل حضرات اس ویڈیو کو نہ دیکھیں ۔۔۔
مضمون نگار : ابن ساحل۔(بہ کی بورڈ خود)
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]