’’میں پل دو پل کا شاعر ہوں پل دوپل میری کہا نی ہے‘‘
اردو ادب کی بام سخن کئی نامور سخن ور سے معطر ہے ۔غالب سے لے کر احمد ندیم قاسمی تک کئی ایسے ایسے تاجور ہیں جو اپنے اپنے فن میں یکتائیت رکھے ہوئے ہیں ۔ان میں سے کئی نامور جاں پرسوز تو اپنی جان ، جاں آفریں کے سپرد کر چکے ہیں مگر ان کا فن اور ان کے پرستار تا دم بقائے عارضی مدح سرا رہیں گے ۔
’’کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے ‘‘سے میرے ذہن میں عبدالحئی ساحر لدھیانوی کا نام آتا ہے ۔جنہوں نے یہ کہا تھا:
چین و عرب ہمارا ہندوستاں ہمارا
ترقی پسند تحریک سے تعلق رکھنے والے مشہور شاعر8 مارچ 1921ءکو لدھیانہ پنجاب میں پیدا ہوئے۔ خالصہ ا سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج لدھیانہ سے میں داخلہ لیا۔ کالج کے زمانے سے ہی انہوں نے شاعری کا آغاز کردیا۔امرتا پریتم کے عشق میں کالج سے نکالے گئے اور لاہور آگئے۔ یہاں ترقی پسند نظریات کی بدولت قیام پاکستان کے بعد 1949ء میں ان کے وارنٹ جاری ہوئے جس کے بعد وہ ہندوستان چلے گئے۔