آج ہماری شادی کو عرصہ دیڑھ سال ہونے کو ہے۔
تُو تُو میں میں کی تکرار میں کبھی وہ اور کبھی میں ایک دوسرے سے ناراض بھی ہوئے اور جلد مان بھی گئے ۔
کئی مثبت اور منفی تبدیلیوں کے باوجود زیست کی یہ گاڑی رواں دواں ہے ۔۔۔
کسی سےسنا تھا کہ ”تحفہ دینے سے محبت بڑھتی ہے۔“
ہم دونوں میاں بیوی کی آپس میں بڑی محبت ہے اس لیے کبھی تحفہ دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی ۔
پر آج
خلاف توقع
میری بیوی نے مجھے حیران و ششدر کر دیا
میری بیوی میرے لیے ایک قیمتی تحفہ لے کر آئی
اس تحفے کی فی الوقت اشد ضرورت پڑ رہی تھی
میں سوچ میں پڑگیا تھا کہ اس تحفے سے میری زندگی میں کتنی آسانی پیدا ہوسکتی ہے
بسا اوقات مجھےکام ادھورا چھوڑکر وقفہ لینا پڑتا تھا
اب کوئی کام ادھورا چھوڑنا نہیں پڑے گا
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
میری زیست کی ساتھی تمہارا ”شکریہ “کہ تم نے یہ قیمتی تحفہ دے کر میرا دل جیت لیا ہے ۔
میں کب سے پانی پانی ہو ا جا رہا تھا ،شرم سے نہیں پسینے سے ،
کیوں کہ یہ لوڈ شیڈنگ کا موسم ہے ۔
میں سداتمہارا یہ قیمتی تحفہ ”چائنا کا بنا ہوا لکڑی کا پنکھا“سنبھال کر رکھوں گا۔
مضمون نگار : ابن ساحل۔(بہ کی بورڈ خود)