آج سے چند سال قبل پاکستان میں ایک بد بخت نےمرزا غلام قادیانی کا طریقہ اختیار کرکے جھوٹی نبوت کا دعوی کیا ۔ یہ جھوٹا مدعی نبوت یوسف کذاب کے نام سے جانا جاتا ہے۔
حکومت نے جھوٹے دعوی نبوت کے کیس میں یوسف کذاب کو گرفتار کیا اور یہ کیس عرصہ تک عدالت میں چلا۔دونوں طرف سے دلائل اور شہادتیں پیش ہوئیں اور آخر کار فیصلہ یہ ہوا کہ نبوت کے جھوٹے دعویدار یوسف کذاب کوسزائے موت ملی۔
سزائے موت کے انتظار میں جب یہ آدمی جیل میں تھا تو اس نے اپنے مریدین کو ایک پیغام بھیجا کہ میرا صحابی اور خلیفہ اول میرے بعد آپ لوگوں کا سربراہ اور رئیس ہوگا۔
پھر یہ یوسف کذاب جیل ہی میں ایک قیدی کے ہاتھوں قتل ہوگیا۔
اب آپ کو معلوم ہے کہ یہ صحابی اور خلیفہ اول کون تھا جو کہ یوسف کذاب کے بعد اس کے مریدین کا سردار بننے والا تھا؟
اگر نہیں تو یہ تصویر دیکھ لو۔
تصویر کچھ جانی پہچانی سی لگ رہی ہے۔اب اس کا نام جانو گے؟
یوسف کذاب کی زندگی میں اس کا نام زاہد زمان تھا لیکن یوسف کذاب کی موت کے بعد اس کا نام زاہد حامد ہے۔
جناب اس نے نام کیوں تبدیل کیا؟
تو جواب بہت آسان ہے اور وہ اس لئے تاکہ سادہ لوح پاکستانی دھوکہ کھا سکیں ۔
اس کے باپ کا نام حامد زمان ہے۔یوسف کذاب کے زمانے میں اس کا نام زید زمان تھا اور مقدمہ کے ریکارڈ میں بھی یہی نام ہے اور اسی نے وکیل بن کر یوسف کذاب کی طرف سے کیس لڑا تھا ، تاکہ اپنے جھوٹے نبی کو سزائے موت سے بچایا جاسکے۔
پھر یوسف کذاب کے موت کے بعد اس نے اپنے نام کے ساتھ اپنے باپ کے دوسرے نام کے بجائے پہلا نام لگایا ، اسی طرح اس کا نام زید زمان سے زید حامد ہوا۔
یوسف کذاب کے موت کے بعد چند سال تک تو یہ بندہ خوف کے سبب چھپا رہا ، لیکن جب اس کو پتہ چلا کہ اب لوگوں کے ذہن سے یوسف کذاب والا کیس نکل چکا ہے تو یہ پھر نکل آیا لیکن کس روپ میں؟
جناب اس بار اس نے ایسے موضوع کو اپنے لئے چن لیا کہ جس کے ذریعے سب لوگ اس کے ساتھ دیونہ وار شامل ہوجائیں، اور لوگوں کے جذبات کے ساتھ آسانی سے کھیل سکے۔
اور وہ موضوع ہے ”دفاعی تبصرہ نگاری“۔
یعنی اس نے دفاعی تبصرہ نگاری شروع کی۔اور امریکہ ، برطانیہ ،اسرائیل اور بھارت کے خلاف ٹاک شوز کرنے لگا۔ اور ان ملکوں کے خلاف جارحانہ تقاریر کرنے لگا تاکہ اس گرم موضوع کی آڑ لے کر لوگوں کے درمیان اپنے آپ کو مقبول کیا جاسکے۔اور اس طرح لوگ اس کو اسلام اور پاکستان کا خیرخواہ اور عاشق مان کر اس کے ساتھ کھڑے ہوجائیں اور زید حامد کو آسان طریقے سے باشندگان پاکستان کاسپورٹ مل سکے۔
نیز جب اس کا نیٹ ورک خوب مضبوط ہو جائے تو بس پھر جھوٹے مدعی نبوت یوسف کذاب کے مشن کو لوگوں کے سامنے لا کر لوگوں کے ایمان پر ڈاکا ڈال سکے۔اگر سب لوگ اس کے مشن کے شکار نہ ہوجائیں لیکن بعض تو آسانی سے ہوجائیں گے۔
لیکن انبیاء کے ورثاء کا کیا کہنا ،ہاں جناب علماء نے اس کے منہ سے نقلی نقاب الٹا کر اس کا اصلی چہرہ لوگوں کے سامنے رکھ دیا۔بس پھر کیا تھا جناب کہ زاہد صاحب نے اس کی اصلیت ظاہر کرنے والوں کو گالیاں دینا شروع کیں اور لگا ان کو دھمکیاں دینے۔
لیکن یہ انبیاء کے وارثین کہاں ماننے والے تھے ۔ انہوں نے زاہد حامدکو چیلنج دیا کہ تم ہی یوسف کذاب کے چیلے اور صحابی اور خلیفہ ہو، لیکن اس وقت تم نے گرگٹ کی طرح اپنا روپ بدلا ہوا ہے۔اور آؤ ہمارے سامنے بیٹھ کر ہمارے اس دعوی کی تردید کرو۔لیکن آپ کو تو معلوم ہے کہ باطل ہر جگہ دم دبا کر چھپ جاتا ہے، اور یہاں بھی ایسا ہی ہوا کہ زاہد حامد نہیں آئے ۔اور اپنے صحابیت اور خلافت کی تردید نہ کرسکے۔
پھر زاہد حامدنے پریس کانفرنسیں کیں ، کہ جی میں تو ختم نبوت کا پروانہ ہوں اور سچا مسلمان ہوں اور کلمہ پڑھتا ہوں ، لیکن یہ مولوی لوگ مجھے کافر کہتے ہیں۔
لیکن جب اس سے یہ سوال ہوا کہ جب تم عقیدہ ختم نبوت کے ماننے والے ہو تو پھر تم نے اب تک جھوٹے مدعی نبوت یوسف کذاب کی صحابیت اور خلافت سے دست برداری کا اعلان کیوں نہیں کیا ہے ۔اور جب ،ملعون یوسف کذاب کو عدالت نے سزائے موت دی تو اس وقت تم نے کیوں عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس کو ظالمانہ فیصلہ قرار دیا تھا۔(یاد رہے یہ باتیں عدالتی ریکارڈ میں موجود ہیں)اور تم کیوں امریکہ اور برطانیہ کے سفارت خانے یوسف کذاب کے لئے امداد مانگنے گئے تھے ، تو جناب یہ زاہد حامد بھیگی بلی بن کر بھاگ گئے اور آج تک ان سوالات کے جوابات نہیں دے سکے۔
پھر منافقت سے کام لیتے ہوئے اپنے جھوٹے ایمان کے بھرم رکھنے کے لیے چند علماء کے پاس گئے جن کو زاہد حامد کے کارناموں کا علم تک نہیں تھا، اور ان کو اپنے ایمان کے بارے میں جھوٹی قسمیں کھا کر قائل کیا کہ میرے مسلمان ہونے کا اعلان کردیں۔لیکن اس دوران یوسف کذاب سے دست برداری کی بات تک نہیں کی بلکہ بعض مواقع پر اب بھی وہ یوسف کذاب کو بے گناہ اور سچا انسان قرار دے رہے ہیں۔حالانکہ اس کو عدالت جھوٹے دعوی نبوت کے سبب سزائے موت دے چکی ہے۔
لیکن جب عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت والوں نے زاہد حامد کو یوسف کذاب کے خلافت اور صحابیت کی تردید کے لیے بلایا تو آج تک یہ صاحب وہاں نہیں گئے اور الٹا ان کو گالیاں دینے لگے۔
اور اب بھی یہ صاحب لوگوں کو فکر اقبال اور تکمیل پاکستان کے نام سے دھوکہ دے رہا ہے اور نوجوان ہیں کہ اس کے ساتھ جہنم کی آگ میں گرتے جارہے ہیں۔
لہذا اس شخص سے خود بھی دور اور خبردار رہو اور اپنے ساتھیوں اور رشتہ داروں کو بھی دور رکھو۔
ذیل میں اس سلسلے میں بہت ہی معلوماتی اور مفید لنکس دے رہا ہوں ۔لہذا انکو بھی ضرور پڑھیں۔شکریہ
پہلی لنک
دوسری لنک
مصنف : درویش خراسانی۔