جب کسی فرد یا گروہ کا ریاست اور ریاستی اداروں سے اعتماد اٹھ جاتا ہے تو پھر وہ خود اپنی عدالتیں لگانا شروع کر دیتے ہیں اور موقع پر ہی لوگوں کی قسمت کے فیصلے کرنا شروع کردیتے ہیں ۔
کبھی ہم یہ مناظر سانحہ سیالکوٹ کی صورت میں دیکھتے ہیں تو کبھی کراچی میں ڈاکوؤں کو زندہ جلا دینے کا نظارہ ہماری آنکھوں کے سامنے سے گزرتا ہے اور بے شمار تو ایسے واقعات ہیں جو کبھی منظر عام پر آتے ہی نہیں ۔
ہمارے معاشرے میں برداشت اور صبر و تحمل ختم ہوتا جارہا ہے اور ریاست ایک جنگل کا نظارہ پیش کررہی ہے ۔عوام تو کیا خود ریاستی اداروں کے اہلکار بھی خود ہی موقع پر فیصلے کو ترجیح دہے رہے ہیں جس کی زندہ مثالیں سرفراز شاہ قتل کیس اور خروٹ آباد کا واقعہ ہے۔
حضرت علی کا قول ہے کہ کوئی ریاست کفر پر تو قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم پر نہیں ۔آج اگر ہمارے معاشرے کا عمومی جائزۂ لیا جائے تو کراچی سے خیبر اور گلگت سے مہران تک تشدد اور عدم برداشت کی لہر ہی نظر آئے گی ۔آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے اندر برداشت اور تحمل پیدا کریں اور ریاست کا فرض ہے کہ انصاف کا نظام درست کرے۔
------ عدم تحمل و برداشت کی تصویری جھلکیاں-------
--------------------------------------
مصنف: عام آدمی ۔(کراچی)
ادارہ’’سنپ‘‘ مصنف کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]