میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

اسلام کی فطرت میں

متاثرہ اسلامی بہنوں سےگزارش ہے کہ:’’میڈیکل ماسک کو نقاب کے متبادل کے طور پر استعمال کریں۔‘‘ 
گذشتہ سال فرانسیسی پارلیمنٹ  کےمنظور کردہ قانون کے تحت آج سے فرانس میں مقیم مسلم خواتین کے مکمل حجاب اوڑھنے پرپابندی عاید کی جارہی ہے جس کے بعد عوامی مقامات پر چہرے پر نقاب اوڑھنے والی کسی بھی مسلم خاتون کو تھانے میں طلب کرکے اسے پردہ ہٹانے کے لیے کہا جائے گا اور خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے اور قید کی سزا کا سامنا کرنا ہوگا۔
فرانس یورپی یونین کا پہلا رکن ملک ہے جہاں مسلم خواتین کے عوامی مقامات پر حجاب اوڑھ کر آنے پر پابندی عاید کی جارہی ہے لیکن اس متنازعہ قانون پر عمل درآمد سے مسلم آبادی اور فرانسیسی حکام کے درمیان نئی محاذآرائی جنم لے سکتی ہے۔
فرانس کی مسلم کمیونٹی اور حکومت کے درمیان پہلے ہی کشیدگی پائی جارہی ہے اور مسلم کمیونٹی کے نمائندے صدر نکولا سارکوزی کی حکومت پر مسلمانوں سے امتیازی سلوک روارکھنے کی شکایات کرتے چلے آرہے ہیں۔انہوں نے مسلم خواتین پر حجاب اوڑھنے پرپابندی عاید کرنے کے فیصلے کوسارکوزی کا آیندہ انتخابات میں کامیابی کے لیے انتہا پسندعیسائیوں کی حمایت حاصل کرنے کا ایک حربہ قرار دیا ہے۔
فرانسیسی پارلیمنٹ اسلامی حجاب یا برقع اوڑھنے پر پابندی عاید کرنے کے لیے قانون کی منظوری دی تھی جبکہ اس قانون کے مخالفین کا کہنا تھا کہ اس پرعمل درآمد مشکل ہوگا اورفرانس کی اعلیٰ انتظامی عدالت اسے غیرآئینی قراردے سکتی ہے لیکن ابھی تک اس عدالت نے اس کو غیر آئینی قرار نہیں دیا۔
بعض تجزیہ کاروں کے مطابق اس قانون کے نفاذ سے صرف دوہزار سے بھی کم نقاب اوڑھنے والی مسلم خواتین متاثرہوں گی لیکن بہت سے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اس قانون سے فرانس میں دوسرے بڑے مذہب کے پیروکاروں کو دھچکا لگے گا، ملک میں اسلاموفوبیا کے خطرات بڑھیں گے اورمسلمانوں اور ان کی مساجد کو نفرت کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
فرانس کے ایک پارلیمانی کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں تیارکردہ اس قانون کے تحت ملک کے تمام اسکولوں، اسپتالوں، سرکاری ٹرانسپورٹ اورسرکاری دفاتر میں مسلم خواتین کے مکمل حجاب اوڑھنے پر سوموار گیارہ اپریل سے پابندی عاید ہوگی اور ان مقامات پر حجاب اوڑھ کر آنے والی خواتین کو 150 یورو تک جرمانہ کیا جاسکے گا اور جو مرد حضرات اپنی بیویوں، بیٹیوں یا بہنوں کو حجاب اوڑھنے پرمجبور کریں گے یا جو علماء اس کی تبلیغ کریں گے،انہیں 30،000 یورو تک جرمانے اور ایک سال قید کی سزادی جاسکے گی۔
فرانس میں مسلم خواتین پرچہرے کا نقاب اوڑھنے پرپابندی لگانے کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ خواتین کا ایسے کپڑے پہننا جس سے ان کے چہرے ڈھک جائیں،جمہوریہ فرانس کے سیکولرازم سے متعلق آئیڈیلز اورصنفی مساوات کے اصول کی خلاف ورزی ہے جبکہ فرانسیسی حکومت پہلے ہی یہ کہہ چکی ہے کہ وہ سیکولرازم کے تحفظ کے لیے مسلم خواتین کے چہرے کے نقاب پر پابندی لگارہی ہے۔
مخالفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلم خواتین کی صرف ایک معمولی اقلیت مکمل نقاب اوڑھتی ہے اور برقع کے خلاف قانون کانفاذ انفرادی آزادیوں کی جانب ایک قدم ہو گا۔ واضح رہے کہ فرانس پہلا یورپی ملک ہے جس کی پارلیمان نے مسلم خواتین کے نقاب اوڑھنے پر پابندی کی منظوری دی تھی۔اس ملک میں پہلے ہی اسکولوں میں مسلم طالبات پرسرپوش اوڑھنے پر پابندی عاید ہے۔فرانس کے بعد بیلجئیم میں بھی مسلم خواتین پر نقاب اوڑھنے پر پابندی عاید کردی گئی تھی۔
فرانسیسی قانون کی منظوری کے چھے ماہ بعد کے عرصہ کے دوران مسلم خواتین پر نقاب اوڑھنے پر جرمانے اور قید کی سزاؤں کا اطلاق نہیں کیا گیا ہے۔ فرانس کی اعلیٰ انتظامی عدالت ’’کونسل آف اسٹیٹ‘‘ نے گذشتہ سال مارچ میں قراردیا تھا کہ مسلم خواتین کے حجاب اوڑھنے پر پابندی کا قانون غیرقانونی قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہی کونسل فرانسیسی حکومت کو نئے قوانین کی تیاری کے لیے سفارشات پیش کرتی ہے۔
واضح رہے کہ فرانس میں یورپ کی سب سے بڑی مسلم کمیونٹی رہ رہی ہے اور وہاں مقامی اورغیر ملکی تارکین وطن سمیت مسلمانوں کی تعداد ساٹھ لاکھ سے متجاوز ہے،لیکن وہاں بہت کم مسلم خواتین مکمل حجاب اوڑھتی ہیں۔ایک سرکاری سروے کے مطابق صرف انیس سوخواتین مکمل نقاب اوڑھتی ہیں۔ فرانسیسی وزارت داخلہ کے تخمینے کے مطابق ان میں سے نصف پیرس یا اس کے نواحی علاقوں میں رہ رہی ہیں اورنوے فی صد کی عمرچالیس سال سے کم ہے۔
ایک آزاد تجزیہ کے مطابق  مسلم خواتین میں مکمل حجاب تیس فیصد خواتین ہی اوڑھتی ہیں مگر اس پابندی کے بعد اس میں اضافہ ہو گااور اسلامی احکامات میں بھی پابندی میں اضافہ دیکھا جائے گا۔
عرب تجزیہ نگاروں کے مطابق اس پابندی سے فرانس کو عرب سیاحت کی وجہ سے حاصل ہونے والے کثیر زر مبادلہ میں واضح کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی صدر نے بھی اسلام تعلیمات اور انتہا پسندی کے خوف سے ہی امریکا میں حجاب پر پابندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال میں اسے شخصی آزادی کے خلاف گردانا تھا۔
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
اتنا ہی  یہ  ابھرے  گا  جتنا کہ دبا دیں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون نگار :  کشف جی ۔(کشف میڈیا نیٹ ورک)
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]