میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

سائبر دہشت گردی !!!

انٹرنیٹ ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک اہم حصہ بنتا جارہا ہے۔ یہ معاشروں اور افراد کی زندگیوں کو آسان بنانے کا بھی ذریعہ ہے۔ وہ اسے ڈیٹا محفوظ کرنے، پیغامات بھیجنے اور وصول کرنے، ڈیزائننگ، ایڈیٹنگ اور زندگی کے تقریباً تمام پہلوؤں میں استعمال کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے اس زبردست کردار نے مجرموں اور دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اسے دہشت گردی کے آلے کے طور پر اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے  استعمال کریں۔
انٹرنیٹ کئی طریقوں سے دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لئے ایک آئیڈیل میدان بنتا جارہا ہے۔ انٹرنیٹ مختلف دہشت گرد تنظیموں کے مابین بہترین رابطہ ہے جسے وہ نفرت اور تشددکے پیغامات کو پھیلانے اور اپنے ہمدردوں کے ساتھ بات چیت کے لیے  استعمال کرتے ہیں اور کسی کی نظر میں آئے بغیر اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں۔دہشت گرد تنظیمیں انٹرنیٹ کو فنڈ ریزنگ کے لئے استعمال کرتی ہیں۔ اس مقصد کے لئے خصوصی طور پر بنائے گئے چیٹ رومز میں عطیات کی اپیل بھی کی جاتی ہے۔ دہشت گرد اسے اپنے حامیوں کو بھرتی اور متحرک کرنے کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس سائبر ورلڈ میں درجنوں ایسی ویب سائٹس موجودہیں جہاں مفت اور باآسانی کیمیائی اور دھماکا خیز مواد سے ہتھیار بنانے کے بارے میں معلومات موجود ہیں جب کہ  دہشت گردوں کی ویب سائٹس پر دہشت گردی کے نظریات کے فروغ کے لیے  بے شمار مواد، کتابیں، ویڈیو، آڈیو کی صورت میں موجودگی،مخصوص اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے  نقشوں اور دوسری ٹیکنالوجی کا باآسانی استعمال دہشت گردی کو فروغ دینے کا سبب بن رہا ہے ۔
ا نٹرنیٹ نے جرائم پیشہ افراد کو چوری کے نئے طریقے سکھائے۔ آن لائن مجرم عام شہریوں کی شناخت چوری کرکے ان کے اکاؤنٹس کو خالی کردیتے ہیں‘ مختلف فرموں سے رقم ہتھیا لیتے ہیں اور مختلف اداروں سے جعل سازی کرتے ہیں اور ان کی وجہ سے ہر سال عالمی معیشت کو ایک بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اسی طرح مختلف ہیکرز مختلف ممالک کے ڈیفنس سے متعلق سسٹم نیٹ ورک تک جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ 
الیکٹرانک طریقہ دہشت گردی جدید معاشروں کے لیے  سب سے بڑا خطرہ بنتا جارہا ہے۔ انٹرنیٹ نے ہی دنیا بھر کے لوگوں کو گلوبل پلیٹ فارم مہیا کیا اس کے صحیح استعمال کے ساتھ اس کاغلط استعمال بھی بڑھتا گیا ۔جرم کی اس بین الاقوامی قسم سے نمٹنے کے لیے  ذاتی ‘ علاقائی‘ ملکی سطح کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی بہت کچھ کیا جانا چاہیے۔دنیا بھر کے کئی ممالک میں ”سائبر کرائم “اب قانون کی زد میں ہے اور اس پر سختی سے عمل درآمد بھی کیا جا رہا ہے ۔ اب تک جن ممالک میں ”سائبر کرائم “تا حال قانون کی زد میں نہ ہو تو وہا ں اس کے تدارک کے لیے فی الفور عملی اقدام کی ضرورت ہے ۔سب سے بڑھ کر انٹرنیٹ دہشت گردی سے متعلق متفقہ بین الاقوامی اقدام کی ضرورت ہے چونکہ یہ خطرہ عالمی نوعیت کا ہے اس لئے ایک اجتماعی ردعمل کی بھی ضرورت ہے۔

اس حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کیجیے۔
مضمون نگار :       سید مرتضیٰ حسین
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔
یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]