میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

پاکستانی مقدس سیاسی گائیں

گائے کا نام سن کر ہمیشہ دو چیزیں ہی ذہن میں آتی  ہے ۔ایک ہندوؤں کی ”گاؤماتا“اور دوسری تمام قوموں کی ”گاؤکھاتا“۔یعنی دودھ اور مزیدار کھانوں کے لیے گائے کا صحیح استعمال  ہے ۔
خوش قسمتی سے یا بد قسمتی سے یہ گائے کی جنس ہمارے مادر وطن ”پاکستان“میں بھی موجود ہے ،لیکن حیوانی نہیں بلکہ انسانی اور وہ بھی سیاسی ۔
٭٭٭ آئیے مختصر طور پر ان مقدس سیاسی گائیوں کا جائزہ لیں :
یہ مقدس گائے پیپلز پارٹی والوں کی ہے۔یہ گائے امریکی چارہ کھاتی ہےاور دودھ غیر ملکی بینکوں میں جمع کرواتی ہے ۔ہمیشہ چالاکی اور مکاری سے دائیں بائیں کے لوگوں کو سینگ مارتی رہتی ہے ۔ہمیشہ اُلٹ پُلٹ کرتی رہتی ہے اور اس میں ماہر بھی ہے ۔اور اُلٹ پُلٹ بھی سینہ تا ن کر کرتی ہے ۔اس اُلٹ پُلٹ کے نتیجے میں چاہے پورا باڑا ہی داؤ پہ لگ جائے اسے کوئی پرواہ نہیں ۔
پیپلز پارٹی جیالوں کے لیے لازم ہے کہ اس گائے کی ہاں میں ہاں ملاتے رہیں ۔
اس گائے کے بچے یعنی بچھڑے بڑی جیالی طبیعت کے ہوتے ہیں ، اپنی ماں کی شان کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں سن سکتے اور مرنے مارنے پر تیار ہوجاتے ہیں ۔اس گائے کے رکھوالوں نے اب تیسری مرتبہ یہ حال کیا ہے کہ ”کیا کہنے ہیں “، بس یہ لطیفہ ملاحظہ فرمالیجیے :
”جنت کے دروازے پر تین لوگ کھڑے تھے ۔فرشتے نے کہا کہ صرف ایک آدمی ہی جاسکتا ہے ۔
پہلا آدمی :”میں نمرود کے دور کا انسان ہوں ، میں نے ساری عمر بہت سختیاں جھیلی ہیں ۔جنت پہ میرا حق ہے ۔“
دوسرا آدمی :”میں فرعون کے دور کا انسان ہو ں ، میں نے ساری عمر طرح طرح کے ظلم برداشت کیے ہیں ۔جنت پہ صرف میرا حق ہے ۔“
تیسرا آدمی :”میں جیالے زرداری کے دور کا پاکستانی ہوں ۔
“فرشتہ :
آگے کچھ مت بول پگلے! رُلائے گا کیا ؟جا اندر جا۔جنت پہ صرف تیرا ہی حق ہے۔

شریفی گائے       یا   نونی  گائے

یہ مقدس شریفی گائےصرف نام کی”شریف“ہے ۔ یہ عربی چارہ کھاتی ہے ۔بڑی اکڑ والی اور خود دار ہے اور ہمیشہ مینڈیٹ کی بات کرتی ہے ۔ہمیشہ قانون کی پاسداری کی بات کرتی ہے ، لیکن اپنے آپ کو ہر قانون سے مستثنیٰ سمجھتی ہے اور اپنے آپ پر کوئی قانون لاگو نہیں کرتی ۔ ویسے یہ اپنے باڑے ”پنجاب“میں جب بھی اکیلی ہوتی ہے تو سب کی ”مائی باپ “بن جاتی ہے ۔دو دفعہ پورے جنگل ”پاکستان“میں اسے شیر کے لباس میں اصلی شیر کی غیر موجودگی میں رکھوالی کی ذمہ داری ملی ، مگر وہ کہتے ہیں کہ ”اگر ایک شیر کو کتوں کا لیڈر بنا دیا جائے تو وہ کتوں سے بھی شیروں کی طرح کام لے سکتا ہے اور اگر ایک کتے کو شیروں کا لیڈر بنا دیا جائے تو وہ سارے شیر کتے بن جاتے ہیں ۔“ یہی ہوا تھا کارگل کی جیتی بازی کے دوران جب یہ شریفی گائے کتیا بن کر دم ہلا رہی تھی  ۔
اس گائے کے بچے اپنی ماں کی حفاظت کر نے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا سکتے ہیں ۔بڑے ہی وفادار اور تابع دار ہوتے ہیں ۔

چوہدرائن گائے    یا   قینچی گائے

اس  مقدس گائےکو ہمیشہ حکومتی مزے لینے ہوتے ہیں ۔ ”تھالی کے بینگن“یا ”لوٹے “جیسے محاوروں کی اصل حق دار یہی ہے ۔ اپنے مفاد کی خاطر یہ ”تھوک کر چاٹنے“کو بھی تیار ہوجاتے ہیں ۔اس گائے کا کھلا منہ دیکھ کر آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اس گائے کو ہمیشہ ”بھر بھر کر“کھانے کی عادت ہے ۔بہت دنوں سے اسے پیٹ بھر چارہ نہیں ملا ۔  یہ گائے ہر قسم کا چارہ کھانے پر راضی ہوجاتی ہے اور اس میں اسے کسی قسم کی شرمندگی نہیں ہوتی ، بس اسے تو چارہ ملنا چاہیے چاہے وہ کہیں کی بھی ہو۔یہ گائے ہمیشہ اپنے لیے کھونٹے کی تلاش میں رہتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ ”لا وارث گائے“ ہے ۔جو عموماً گوالے چھوڑ دیتے ہیں ، جب گائے کی دودھ کی عمر گزر جاتی ہے ، ویسے تو ان کی گائیں بھی بوڑھی ہی ہیں ، لیکن زور لگا کر تھوڑا سا دودھ نکالا جا سکتا ہے ۔


بھتہ خور  گائے  یا   حق پرست گائے

یہ مقدس گائےبڑی نازک ہے ۔ہمیشہ حکومت میں رہنا پسند کرتی ہے اور چاہتی ہے کہ چارہ کٹا کٹایا مل جائے ۔برطانوی اور امریکی چارہ شوق سے کھاتی ہے اور زبردستی کا چارہ چھین کر کھانا اس کا پسندیدہ مشغلہ ہے ۔زمینداروں اور وڈیروں کے حصوں پر بھی قبضہ کر نے کے چکر میں رہتی ہے ۔مالک کے گھر پر رہ کر بھی اپنے آپ کو ”مہاجر “کہتی ہے اور ہر جاہ اپنی مظلومیت کا رونا روتی ہے ۔ویسے آج کل ”بلیک میلنگ ،قبضہ مافیا اور ٹارگٹ کلنگ “اس کا پسندیدہ کھیل ہے ۔ ویسے آج کل انہیں سائنس دان بھی کہتے ہیں انہوں نےایک چیز ایجاد بھی کی ہے وہ ہے ”بوری بند ۔“ یہ بڑی سے بڑی چیز کو بھی بوری میں آسانی سے بند کرنے میں ماہر ہے ۔یہ اپنے بچھڑوں کو تربیت کے لیے پڑوسی باڑے ”ہندوستان “میں بھی بھیجتی رہتی ہے ۔ان پر ایک محاورہ ”آستین کے سانپ “ صادق آتا ہے ۔
مصنف  :            محمد اسحاق
(/http://www.itdunya.com/t266202)
ادارہ’’سنپ‘‘ بی بی سی  کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔
یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]