میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

بلڈنگ واٹ مہم !!!


گیارہ  سال پہلے ستمبر کی گیارہ تاریخ کو نیویارک کے ٹریڈ ٹاورز کی پر اسرار تباہی کے خوفناک واقعے نے دنیا کو جس طرح درہم برہم کر دیا وہ محتاج وضاحت نہیں۔اس واردات کے بعد کسی ثبوت وجواز کے بغیرسپر پاور کا غیظ و غضب دنیا کے سب سے مفلوک الحال ملک افغانستان پر ٹوٹا اور بعد میں عراق کو بھی اسی بہانے برباد کر دیا گیا جبکہ پوری دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کو دہشت گردی کا ہم معنی بنادیا گیا۔


امریکا اور مغرب کے مین اسٹریم میڈیا نے اپنے پالیسی سازوں کی خواہش کے مطابق پروپیگنڈے کا ایسا طوفان اٹھایا جس میں عام لوگوں کے لیے یہ سوچنا بھی ممکن نہ رہا کہ نائن الیون کی سرکاری کہانی بقائمی ہوش و حواس قبول بھی کی جاسکتی ہے یا نہیں۔تاہم خود امریکا ہی میں متعدد باضمیر اور انصاف پسند سائنس دانوں اور تحقیق کاروں نے جلد ہی یہ حقیقت کھول دی کہ نائن الیون واقعات خود ساختہ اور مغرب کی سامراجی قوتوں کی جانب سے مسلم دنیا کے وسائل ہتھیانے کی استعماری مہم کا حصہ تھے۔ ان ممتاز امریکی شہریوں نے مین اسٹریم میڈیا کی جانب سے حقائق کی پردہ پوشی کا مقابلہ انٹرنیٹ پر جاری کی گئی معلومات کے ذریعے کیا۔ متعدد ویب سائٹوں پراس بارے میں اہم حقائق موجود ہیں۔ http://world911truth.org    نامی ویب سائٹ پر امریکی تحقیق کاروں، اسکالروں، انجینئروں، فائر فائٹروں، صحافیوں، وکیلوں اور ڈاکٹروں سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے افراد کی جانب سے اس مقصد کے لیے کی جانیوالی جدوجہد کے بارے میں معلومات دستیاب ہیں۔

نائن الیون واقعات کے نوسال پورے ہونے پر اس فراڈ کو بے نقاب کرنے کے لیے کوشاں ان امریکی شہریوں نے ماہ رواں سے اپنے ہم وطنوں اور عالمی رائے عامہ کو اس جانب متوجہ کرنے کے لیے ایک خصوصی مہم چلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس مہم کا مقصد نائن الیون کی سرکاری کہانی کو سب سے زیادہ مشتبہ بنانے والے واقعاتی ثبوت کی جانب اپنے لوگوں کو متوجہ کرنا اور اس بنیاد پر نائن الیون واقعات کی ازسر نو منصفانہ اور آزادانہ تحقیقات کو عوامی مطالبہ بنانا ہے۔ یہ انتہائی چشم کشا واقعہ ٹریڈ ٹاورز کی تباہی کے سات گھنٹے بعد ان سے چند قدم کے فاصلے پر واقع ڈبلیو ٹی سی سیون نامی 47 منزلہ عمارت سے کسی طیارے کے ٹکرائے بغیر بالکل ٹریڈ ٹاورز کی طرح چند سیکنڈ میں پلاسٹک کے کھلونے کی مانند پگھل کر زمیں بوس ہو جانا ہے۔ بش حکومت کی جانب سے اس واقعے کے مین اسٹریم میڈیا پر آنے سے روکنے کی کامیاب کوشش کی گئی اور جولائی 2004ء میں نائن الیون تحقیقاتی کمیشن کی جو رپورٹ سامنے آئی اس میں اس کا سرے سے کوئی ذکر ہی نہ تھا۔

حقائق کی پردہ پوشی میں امریکی حکومت کے ساتھ میڈیا کی اس ملی بھگت کی وجہ سے عالمی رائے عامہ تو درکنار خود بیشتر امریکی شہری بھی اس بارے میں اب تک کچھ نہیں جانتے جبکہ یہ ایسا واقعہ ہے جو نائن الیون کی سرکاری کہانی کو قطعی مشتبہ بنا دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ انصاف پسند امریکی شہری اصل حقائق سے دنیا کو باخبر کرنے کی مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس مہم کی قیادت ”ڈی بنکنگ نائن الیون ڈی بنکنگ“ نامی معرکہ آراء تصنیف سمیت اس موضوع پر متعدد کتابوں کے مصنف پروفیسر ڈیوڈ رے گریفن اور ان کے ساتھی کررہے ہیں۔ ”بلڈنگ واٹ؟“ کے نام سے چلائی جانے والی اس مہم کی تفصیلات ، http://world911truth.org    نامی ویب سائٹ پر دی گئی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ یہ نائن الیون حقائق کے حوالے سے پچھلے نوسال کے دوران چلنے والی اہم ترین مہم ہوگی۔ پروفیسر گریفن نے تجویز کیا ہے کہ اس ستمبر سے ٹی وی اشتہارات کے ذریعے یہ مہم ایک سال تک چلائی جائے اور اس میں لوگوں کو تیسری عمارت کے پراسرار انہدام کے بارے میں ناقابل تردید شواہد کی روشنی میں اس حد تک باخبر کر دیا جائے کہ اس عمارت کے ذکر پر کوئی یہ نہ کہے کہ” کون سی عمارت“(بلڈنگ واٹ؟) ۔

مہم کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی ساتویں عمارت کے لمحوں میں منہدم ہوجانے کے اس واقعے کے حوالے سے امریکی عوام اور دنیا کو تقریباً نوسال سے اندھیرے میں رکھا گیا ہے۔ ہم نائن الیون کے المناک واقعات کی نویں برسی پر ورلڈ نائن الیون ٹرتھ کے کارکن، متاثرہ خاندانوں، بچ رہنے والوں، حقائق کو بے نقاب کرنے کے لیے کوشاں انجینئروں، معماروں،اور فائز فائٹروں کے ساتھ مل کر ”بلڈنگ واٹ؟“ مہم کے ذریعے اس واقعے کی یاد منارہے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم نے اس موسم خزاں کے دوران نیویارک شہر میں نائن الیون کی حقیقت کے حوالے سے ایک بڑے دھماکے کا فیصلہ کیا ہے۔ گیارہ ستمبر کے فوراً بعد یہ اشتہار مقامی ٹی وی نیٹ ورک پر چلنا شروع ہو جائے جسے تقریبا 65 لاکھ افراد دیکھیں گے۔ اشتہار میں متاثرہ خاندانوں کے افراد ناظرین کو اس 47 منزلہ فلک شگاف عمارت کے انہدام کے بارے میں مزید معلومات کے لیے بلڈنگ واٹ نامی ویب سائٹ دیکھنے کی دعوت بھی دیں گے۔

اس تفصیل سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ نائن الیون کے نام پر کی گئی جعلسازی کو بے نقاب کرنے کے لیے خود باشعور اور باضمیر امریکی شہری کتنے مضطرب ہیں۔ مگر عجب معمہ ہے کہ مسلم ملکوں میں نائن الیون کے فریب کا پردہ چاک کرنے کی کوئی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی حالانکہ مسلمان اسی حوالے سے پوری دنیا میں دہشت گرد مشہور کر دیے گئے ہیں۔ مسلم حکمرانوں میں صرف ایران کے صدر احمدی نژاد نے پچھلے چند ماہ سے کھل کر یہ کہنا شروع کیا ہے کہ نائن الیون واقعات امریکی و صہیونی ڈراما تھے اور ان کا مقصد افغانستان اور عراق پر حملے کا بہانہ گھڑنا تھا ۔

مسلم حکومتیں اگر نائن الیون کے بعد ہی بش انتظامیہ کی بے سرو پا سرکاری کہانی کو تسلیم کرنے سے انکار کردیتیں تو افغانستان اور عراق بدترین پامالی سے بچ جاتے اور پاکستان بھی ان شدید مسائل کا شکار نہ ہوتا جن کا اسے نائن الیون کے بعد سامنا کرنا پڑا۔ تاہم کم از کم اب تو مسلم ملکوں کو متحد ہو کر خود امریکی ماہرین کے انکشافات کی بنیاد پر نائن الیون فراڈ کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے تاکہ مسلمانوں کو دہشت گردی کے جھوٹے الزام سے نجات ملے اور جمہوریت کے خوش نما لبادے میں ملبوس مغربی سامراجیت کے بھیانک دیو کو دنیا پہچان سکے۔

-----اس فراڈ سے متعلق مزید جاننے کے لیے وزٹ کیجیے-----

-----کچھ حادثے کی تصاویر-----
 
















-----مستقبل منصوبے  کی تصاویر-----







مصنف :  ثروت جمال اصمعی۔
(بشکریہ :روزنامہ  جنگ کراچی)
ادارہ ”سنپ“موصوف کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔
یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]