میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

ایک قول ، ایک کہانی !!!

جن باٹوں سے تول كر دوگے، تمہيں بھى تو انہی  باٹوں سے تول كر ملے گا ناں!
كسان كى بيوى نے جو مكهن كسان كو تيار كر كے ديا تها وه اسے لے کر فروخت كرنے كے لیے  اپنے گاؤں سے شہر كى طرف روانہ  ہو گيا، یہ  مكهن گول پيڑوں كى شكل ميں بنا ہوا تها اور ہر پيڑے كا وزن ايک كلو تها۔ شہر ميں كسان نے اس مكهن كو حسب معمول ايک  دكان دار كے ہاتھوں  فروخت كيا اور دكان دار سے چائے كى پتى، چينى، تيل اور صابن وغيره خريد كر واپس اپنے گاؤں كى طرف روانہ  ہو گيا۔ كسان كے جانے بعد...... دكان دار نے مكهن كو فريزر ميں ركهنا شروع كيا....
اسے خيال گزرا كيوں نہ  ايک  پيڑے كا وزن كيا جائے۔ وزن كرنے پر  پيڑا 900 گرام كا نكلا، حيرت و صدمے سے دكان دار نے سارے  پيڑے ايک ايک كر كے تول ڈالےمگر كسان كے لائے ہوئے سب  پيڑوں كا وزن ايک  جيسا  اور 900 - 900 گرام ہى تها۔
 اگلے ہفتے كسان حسب سابق مكهن لے کر جیسے ہى دكان كے پر آیا، دكان دار نے كسان كو چلاتے ہوئے كہا  کہ  وه دفع ہو جائے، كسى بے ايمان اور دهوكے باز شخص سے كاروبار كرنا اس كا دستور نہيں ہے۔ 900 گرام مكهن كو پورا  ایک كلو گرام كہہ كر بيچنے والے شخص كى وه شكل ديكهنا بهى گوارا نہيں كرتا۔
 كسان نے ياسيت اور افسردگى سے دكاندار سے كہا:’’ ميرے بهائى مجھ   سے بد ظن نہ  ہو ہم تو غريب اور بے چارے لوگ ہيں،
ہمارے پاس تولنے كے لیے  باٹ خريدنے كى استطاعت كہاں!!! آپ سے جو ايک كلو  چينى لے کر جاتا ہوں اسے ترازو كے ايک پلڑے ميں رکھ  كر دوسرے پلڑے ميں اتنے وزن كا مكهن تول كر لے آتا ہوں۔‘‘
کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ :
جیسی کرنی ویسی بھرنی      ،         نہیں مانتا کر کے دیکھ
جنت بھی ہے دوزخ بھی ہے ،       نہیں مانتا مر کے دیکھ
مضمون نگار :  محمد سلیم صاحب ۔(عرف حاجی صاحب)
http://www.hajisahb.com/blog/