میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

سیلِ رواں !!!

’’ايک سچا واقعه  ۔۔۔ کیمرے کی آنکھ سے ۔‘‘
 مشرق وسطیٰ كى رياست بحرين كے ايک شخص ’’ابراہیم ناصر‘‘ جوکہ   پيدائشى طور ہڈیوں کے ایک مرض میں مبتلا ہو کر  اپاہج ہوگیا،انتہائی دقت کے ساتھ  اپنے سر اور انگليوں كو ہلا سكتاہے ،سانس لينے ميں بھی بسا  اوقات دشوارى ہوتى ہے تو مصنوعى طريقوں سے سانس لينے كا سلسله چلايا جاتا ہے۔اس نوجوان كى شدیدخواہش تهى كه كسى طرح ’’شيخ نبيل العوضى‘‘ سے شرفِ ملاقات حاصل كرے، اِسكى اس خواہش كى تكميل كے لیے  اس كے والد نے شيخ صاحب سے فون پر بات كى اور شیخ صاحب فی الفور ابراہیم سے ملنے کو تیار ہوگئے۔
یہ سارا واقعہ ابراہیم کے علم میں لائے بغیر کیا گیا تھا تاکہ اسے اس کی خواہش کی تکمیل کا تحفہ دیا جا سکے ۔اس لیے  ابراہیم کی خوشى  اس وقت ديدنى تھی جب شيخ صاحب نے اُس كے كمرے كا دروازه کھولا ۔ابراہیم كى خوشى كا اندازه اُس كے چہرے كے تأثرات سے بخوبى لگايا جا سكتا ہے۔ابراہیم اپنی  گردن كے ارد گرد  مصنوعى تنفس كے آلات لگائے خوشی سے پھولے نہیں سما رہا تھا۔
 اس كے بعد  ابراہیم اور شيخ صاحب كے درميان گفتگو كا ايک سلسله چل نكلاكه دعوت اسلام كو كس طرح انٹرنيٹ كے ذريعه سے عام كيا جائے، دونوں نے ايک دوسرے كو اپنے تجربات اور واقعات بھی  سنائےاور اسى گفتگو كے دوران ہى شيخ صاحب نے ابراہیم سے ايک سوال پوچھا۔ايک ايسا سوال - جس نے ابراہیم كے ضبط كے سارے بندھن توڑ كر رکھ دیئےاور آنسو بے اختيار ابراہیم كے گالوں تک آ پہنچے۔كچھ درد بھری ياديں کیا ذہن ميں آئيں كه ابراہیم سے اور تو  کچھ  نه بن پڑا بس آنسوؤں كى جھڑی  سى لگ گئى۔
كيا آپ جاننا چاہتے ہيں كه وه كيا سوال تھا  جس نے ابراہیم كو رُلا ديا تھا؟
شيخ صاحب نے پوچھا تھا: ’’ابراہیم !!!  اگر اللہ  تعالیٰ نے تمہيں صحت عطا فرمائى ہوتى تو تم كيا كرتے؟‘‘
(جى! يه تھا  وه سوال جس كو سن كر نه صرف كه ابراہیم پھوٹ پھوٹ كر رو ديا بلكه كمرے ميں موجودشيخ صاحب، ابراہیم كا والد، بھائی  اور حتى كه كيمرہ مين  بھی  رو دئیے۔
 ابراہیم كا جواب تھا: ’’اللہ  كى قسم، ميں خوشى خوشى مسجد ميں جا كر نماز ادا كيا كرتا،اور اپنى صحت و تندرستى كو ہر اُس كام كے لیے  وقف كرتا جس سے اللہ  تبارك و تعالیٰ راضى ہوتے۔‘‘
تصاویر بمع تحت اللفظ:
(۱)   شيخ نبيل العوضى صاحب كى اُس لمحے كى تصوير جب وه بحرين ايئرپورٹ سے باہر تشريف لائے۔

(۲)   يه اُس لمحے كى تصوير ہے جب شيخ صاحب ابراہیم كے كمرے ميں داخل ہوئے۔

(۳)   شيخ نبيل العوضى صاحب ابراہیم كى  پيشانى پر بوسه ديتےہوئے۔
(۴)   اس تصوير ميں ابراہیم كے والد اور بھائی  شيخ نبيل العوضى صاحب كے ہمراه۔ 
(۵)    اس تصوير ميں شيخ نبيل العوضى صاحب ابراہیم كے چہرے سے اس كے آنسو پونچھتے  ہوئے۔
(۶)     اس تصوير ميں شيخ صاحب ابراہیم كو دلاسه ديتے اور’’رقيه شرعيہ‘‘ سے دم كرتے ہوئے۔ 

_____ كچھ شيخ الجليل جناب نبيل العوضى  كے بارے ميں _____
مكمل نام  : نبيل بن علی  العوضی۔                            شہريت كويت                 آپ 1970 ميں كويت ميں پيدا ہوئے۔
بنيادى طور پر (كلية التربية الاساسيه) سے علوم رياضيات ميں گريجويٹ ہيں۔
وزارة الاوقاف و امور اسلامية  كى طرف سے "مسجد مستشفى مبارک" ميں بحيثيت امام اور خطيب تعينات ہيں۔خليجى رياستوں ميں ايک خاص مقبوليت اور شہرت كى بنا پر ہميشه وعظ و خطابت كے لیے  دوروں پر رہتے ہيں۔كويت کی وزارة الاوقاف و امور اسلامية وعظ و ثقافت كميٹى كے ممبر ہيں۔فقه، اصول ، قرآن اور علومِ قرآن، الاحوال الشخصية اور سيرت كى تعليم كويت يونيورسٹى كے شعبه كلية الشريعه سے حاصل كى۔ علمى اور شرعى تعليم كے لحاظ سے سب سے زياده استفاده حضرت شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمة اللہ  عليه كى ذاتِ گرامى سے حاصل كيا۔ كيونكه انہوں نے ’’شرح الواسطيه والحمويه و التدمريه‘‘  اور ’’شرح للزاد‘‘ كى فقه پر حضرت شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمة اللہ عليه  كے تمام دروس و خطبات كو سنا۔ ’’شرح الاجروميه‘‘ اور اصول فقه پر ہر قسم كى كتب كا مطالعه كيا ہے اور ہميشه مطالعه كا اہتمام رکھتے ہيں۔آپ مشہورعربی  ويب سائٹ www.emanway.com كے ڈائريكٹر جنرل بھی ہيں۔
مضمون نگار :  محمد سلیم صاحب ۔(عرف حاجی صاحب)
http://www.hajisahb.com/blog/
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب ِ مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]