میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

سزائے موت کا خاتمہ !!!

 دنیا بھر کے 104 ممالک اپنے قوانین سے سزائے موت کا خاتمہ کر چکے ہیں جن میں سے 95 ممالک تمام اور 9 ممالک عام جرائم سے اس سزا کو ختم کر چکے ہیں جبکہ پاکستان سمیت 35 ممالک اس پرعملدآرمدنہیں کرتے یوں دنیابھرکے139 ممالک میں سزائےموت کا خاتمہ ہوچکاہے۔
دی نیوزٹرائب کومختلف ذرائع سےحاصل ہونےوالی رپورٹس کےمطابق پاکستان ایشیابھرمیں سزائےموت سنائےجانےکےحوالےسےدوسرےنمبرپرہےلیکن اس کےباوجودپاکستان میں2009سے تا حال ایک بھی سزاپرعملدرآمد نہیں ہوا۔رپورٹس کےمطابق پاکستان میں1998 سے لیکر2008 تک 347افرادکی سزائےموت پرعمل درآمدہوا  جبکہ 2008 میں 36 سزائوں پہ عمل  درآمد کے ساتھ پاکستان ایشیا بھر میں دوسرے نمبر تھا۔
حاصل شدہ رپورٹس کےمطابق 2009 میں ایران میں 388،عراق میں120،سعودی عرب میں69،امریکامیں 52، ویت نام 9،سوڈان 9،شام 8،جاپان 7،مصر 5،لبیا4،بنگلہ دیش3،سنگاپور2،تھائی لینڈ2اور بوٹسوانا سمیت دیگرممالک میں کل741قیدیوں کی سزائےموت پرعملدرآمدکیاگیا۔
رپورٹس کےمطابق 2009 میں پاکستان،ا فغانستان،انڈونیشیااورمنگولیا میں سزائےموت کےمنتظرہزاروں مجرموں کی سزائےموت پرعملدرآمدنہیں کیا ۔
مختلف ذرائع سےحاصل ہونےوالی رپورٹس کےمطابق 2009 میں نمایاں طور پرعراق میں366،پاکستان میں 276، مصر میں 269، افغانستان میں 133، امریکا میں 105، الجیریا میں 100، ملائیشیا میں 68، بنگلہ دیش میں 64، سوڈان میں 60، ویت نام میں 59، نائیجیریا میں 58، یمن میں 53، بھارت میں 50، جاپان میں 34،صومالیہ میں 18،ایتھوپیامیں 11،مالی میں 10،گھانامیں7،زمبابوےمیں7برکینافاسومیں 6،لائبریا میں 3، بوٹسوانامیں2جبکہ چاڈ،کوریا،کینیا،موربطانیہ،تنزانیہ،یوگنڈا،سری لیون اوردیگرمیں ایک ایک قیدی کوموت کی سزاسنائی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون نگار :  ساگر سہندیرو۔
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]