میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

مردِ قلندر !!!فریڈرک عمر کانوتی

کتنے عظیم ہو تم کانوتی: جی ہاں، یہ ہے وہ فقرہ جو آج عالمِ اسلام میں بسنے والے ہر مسلمان کی زبان پر ہے۔ اور  آخر  یہ بلا وجہ بھی تو نہیں ہے ناں!!! اِس غیرت مند مسلمان نے اپنی جیب سے سات لاکھ امریکی ڈالر  Usd. 700,000)) جو کہ پاکستانی روپوں میں پانچ کروڑ اٹھانوے لاکھ پانچ ہزار نو سو پچپن (59805955.24) روپے بنتے ہیں،  ادا کر کے اندلس میں ایک قدیمی مسجد کو مسمار ہونے سے بچایا ہے۔ اصل میں ا سپین کی ایک رئیل اسٹیٹ ایجنسی  اس دعوے کے ساتھ کہ یہ مسجد ایسی زمین پر بنی ہوئی ہے جس کے معاہدے کی مدت ختم ہو گئی ہے اور اب  اس زمین کو کسی بھی غیر مذہبی کام کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، ہر حال میں مسجد گرا کر اپنے استعمال میں لانے کے ارادہ سے سرگرم تھی۔ جیسے ہی یہ خبر اندلس میں بسنے مسلمانوں کے توسط سے افریقی ملک مالی کے  اس عظیم فٹبال کھلاڑی فریڈرک عمر کانوتی کو پہنچی کہ مسلمان نہ تو  اس مسجد کو بچا پانے کے لیے پیسے اکٹھے کر پا رہے ہیں اور نہ ہی کوئی دوسرا راستہ تو کانوتی نے فوراً اپنی جیب سے یہ پیسے ادا کرکے مسجد کو منہدم ہونے سے بچا کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا، تاکہ یہ جگہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اللہ کی عبادت کے لیے  برقرار رہے۔ واضح رہے کہ یہ رقم کانوتی کے لیے  کوئی اتنی معمولی بھی نہیں، لگ بھگ ایک سال کی تنخواہ بنتی ہے۔
شہرت سے قطعی دور، جب بھی کبھی کانوتی سے اس موضوع پر بات کی گئی تو اس نے اتنا سا جواب دیکر :  مجھے موقع ملا اور میں نے مسجد کو برقرار رکھنے کے لیے  اپنی سی کوشش کی، ہمیشہ بات ختم کر دی۔اگر بات اس کھلاڑی کی سیرت کی ہی ہو رہی ہے تو یہاں اس بات کا ذکر بھی کرنا پڑے گا کہ: فریڈرک کانوتی کئی ایک فلاحی منصوبوں میں مستقل طور پر شریک رہتا ہے چاہے وہ اُسکے اپنے ملک مالی میں ہوں یا کہیں اور مسلمان ملک میں۔ جن منصوبوں کا خاص طور پر ذکر کرنا چاہیے وہ مالی کے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے پیسے اکٹھے کرنا ہے۔
فریڈرک کانوتی 2 ستمبر 1977 کو فرانس کے شہر  (Sainte-Foy-lès-LyonRhône) میں پیدا ہوئے، آجکل اسپین کے مشہورِ زمانہ کلب اشبیلیہ اور اپنے اصلی ملک مالی کی قومی ٹیم کی طرف سے کھیلتے ہیں۔ اشبیلیہ کلب نے انہیں 17 اگست 2005 کو 6.5 ملین یورو کے عوض معاہدہ طے کر کے خریدا تھا پاکستانی روپوں میں یہ رقم چھہتر کروڑ سنتالیس لاکھ چار ہزار سات سو چھ روپے بنتی ہے،  2 فروری 2008 کو بیسٹ افریقن فٹبال پلیئر آف دی ایئر کا اعزاز پا چکے ہیں۔ کئی ایک معرکۃ الآراء میچوں میں میچ وننگ کارکردگی پیش کرنے کا اعزاز رکھتے ہیں، بیس سال کی عمر سے فریڈرک میں دین سے لگاؤ بڑھا حتیٰ کہ بات  یہاں تک جا پہنچی کہ اُس نے اپنے کلب کے اسپانسر کی شرٹ یہ کہہ کر پہننے سے انکار کر دیا کہ وہ غیر اسلامی سرگرمیوں میں ملوث ہے، کلب کو اُسکی بات ماننا پڑی۔ اور اب عجیب منظر ہوتا ہے کہ وہ اپنی علیحدہ شرٹ پہن کر میدان میں کھیل رہا ہوتا ہے۔ 
(صبح کی نماز ہی آپکے اللہ  کے ساتھ محبت کا پیمانہ ہے)، یہ ہے وہ سلوگن یا نعرہ جو اسپین میں مسلمانوں کی ایک تحریک کا ہے جس کی قیادت یہ عظیم کھلاڑی فریڈرک کانوتی کرتا ہے۔ یہ تحریک مسلمانو ں میں صبح کی نماز ادا کرنے کی اہمیت اور ضرورت کا احساس پیدا کرتی ہے۔
اس تحریک کے تحت اسپین میں ریلیاں ، لیکچرز اور  دیگر پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں جو مسلمانوں کو فجر کی نماز کا ثواب بتاتے ہیں اور صبح کی نماز سے قبل پڑھی جانے والی دو سنتوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ دو سنتیں سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک بہت زیادہ اہمیت رکھتی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ فجر کی دو رکعتیں اس دنیا اور اس دنیا میں موجود ہر شئے سے زیادہ بہتر ہیں۔ جبکہ مسلم کی ایک روایت کے مطابق: یہ ساری دنیا سے سے زیادہ پسندیدہ چیز ہیں۔ سوچنے والی بات یہ بنتی ہے کہ یہ ساری دنیا اپنی شان و شوکت و عظمت و رعنائی سمیت اگر سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی نظروں میں فجر سے قبل والی دو سنتوں کے برابر  کی چیز تک نہیں بنتی تو بذاتِ خود فجر کی نماز کی قیمت کیا بنے گی؟
اسپین میں مسلمان تنظیمیں لوگوں کو وزٹنگ سے مشابہ کارڈ چھپوا کر مفت تقسیم کرتی ہیں جن پر صبح کی نماز کے لیے سستی بھگانے کا طریقہ اور دوسرے ترغیبی طریقے چھپے ہوتے ہیں۔
فریڈرک کانوتی کہتا ہے کہ: اگر کوئی انسان کسی دوسرے انسان سے سچا پیار کرتا ہے تو لا محالہ اُس سے ملنے کی تڑپ اور شوق بھی تو رکھتا ہے۔ بلکہ اُسے حیلے بہانوں سے بار بار یاد بھی کرتا رہتا ہے، اور جب ملاقات کی گھڑی قریب آنے لگے تو نیند غائب ہو جاتی ہے۔ تو پھر کیا کہا جائے ان لوگوں کے لیے  جو صبح کی نماز کے لیے  سستی کرتے ہیں، کیا وہ لوگ واقعی اللہ تعالیٰ  سے پیار کرنے والے ہیں؟ کیا وہ لوگ واقعی اُس کی عظمت کا اعتراف کرتے ہیں اور اُس ذاتِ باری سے ملنے کا شوق رکھتے ہیں؟
یاد رہے کہ: مالی دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ جمہوریہ مالی (فرانسیسی: République du Mali) (انگریزی: Republic of Mali) مغربی افریقہ کا زمین بند ملک ہے، جو براعظم افریقہ کا ساتواں بڑا ملک ہے۔ لگ بھگ 65 فیصد علاقہ صحرائی یا نیم صحرائی ہے جہاں گزشتہ صدی میں کئی خشک سالیاں آ چکی ہیں۔ زیادہ تر معاشی سرگرمیاں دریاۓ نائیجر کے سیراب کردہ علاقہ تک محدود ہیں۔ 10 فیصد آبادی نوماڈک ہے اور لگ بھگ 80 فیصد افرادی قوت فارمنگ اور ماہی گیری سے منسلک ہے۔ صنعتی سرگرمیاں فارمی پیداواروں کی سربندی سے متعلقہ ہیں۔ برتن سازی اہم گھریلو صنعت ہے جو زیادہ تر عورتیں کرتی ہیں۔
اے کانوتی: کاش مجھے موقع ملے تو میں تیرے خوبصورت کالے سر پر بوسہ دوں، تو کتنا مسلمانوں کے لیے  درد رکھتا ہے!! جو بھی نیک اعمال تو نے کیے  ہیں اللہ تجھے اُنکا اجر عظیم عطا فرئے، کیونکہ تو ہر مسلمان کیلئے فخر کی علامت ہے!! اے کاش ہمارے ہیرو، کھلاڑی، سیاستدان ، جاگیر دار اور وڈیرے تجھ سے کچھ سبق سیکھیں کہ پیسہ کس لئے کمایا جاتا ہے اور کس طرح اللہ کی رضا و خوشنودی کیلئے مسلانوں کی فلاح اور بہبود پر خرچ کیا جاتا ہے۔
کاش کوئی اُسے بتا دے کہ میں اللہ کی خاطر اُس سے پیار کرتا ہوں۔














مضمون   نگار:  ابن ساحل  (کراچی)
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب ِ مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]