میں چاہتا ہوں کہ آج مجھ پر فتویٰ لگے،آج مجھے سنگساری کا کہا جائے، شاید میرے گناہ دھل جائیں ،
’’میں ایک اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان کا باشندہ ہوں ‘‘
جسے آج ساری دنیا میں لعن طعن کیا جا رہا ہے ،کس لئے ؟ صرف اسکی اسلام سے وابستگی کے لیے،
میں بہت عجیب ہوں ،نماز باقاعدگی سے نہیں پڑھتا ،
پڑوسی سے لیکر ماں باپ کے احترام کے اسلامی احکام پر عمل کرتے ہوئے میری جان جاتی ہے ،
سود میری کمائی کی جان ہے ، بےحسی اور بے غیرتی میرے شعار کا حصہ ہیں ، بے حیائی مجھے پسند ہے ، میں مردوں کو آزاد اور عورتوں کو کپڑوں اور حیا سے آزاد دیکھنا چاہتا ہوں ،
مجھے مغربی جمہوریت پسند ہے ، میرے ہیرو دنیا بھر کے یہودی ہیں ،
امریکا اور یورپ میری منزل ہیں اور پیرس اور لاس ویگاس کے کیسینو اور کلبز میری تفریح ہیں۔
مگر میں پھر بھی مسلمان ہوں ،
ساری دنیا سے نرالا مسلمان ، نہ عربوں کی طرح عیاش ہوں ، نہ ایرانیوں کی طرح انقلابی ، نہ ترکوں کی طرح سیکولر اور نہ ہی سوڈانیوں کی طرح نسل پرست ،
میں مسلمان ہوں ، جھوٹ بولنا میرا شیوہ ہے ، حرام کی دولت میرا میوہ ہے ، رشوت اور اقربا پروری میرا خاصہ ہے ، بد دیانتی اور بد خوئی میری پہچان ہے ، وطن فروشی اور ضمیر فروشی میری سرشت ہیں ۔ ۔۔ ۔
مگر میں مسلمان ہوں
میں مسلمان ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری نبی مانتا ہوں ، اللہ کو ایک اور دین اسلام کو مکمل ضابطہ حیات سمجھتا ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں کوئی گستاخی کرے میرا خون کھول جاتا ہے ،
میں ۔۔ ۔ اپنے آپ میں نہیں رہتا ، میں گستاخ رسول کو اسی وقت واصل جہنم کرنا چاہتا ہوں ، اور موقعہ ملنے پر کر گزرتا ہوں ، کیونکہ مجھے ہر چیز سے زیادہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عزیر ہے ۔ ۔۔ ۔اور توہین رسالت کی سُن گُن ملتے ہی میں ’’مرو یا مار دو‘‘ کا جذبہ لے کر نکل پڑتا ہوں۔
میں یہ سب کر سکتا ہوں ، مگر اُسوہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر چلتے ہوئے پتہ نہیں کیوں میری جان نکل جاتی ہے ،
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غربت پسند تھی مجھے امارت پسند ہے ، بھلا اس میں نبی کی کیا توہین ہے ؟ ،
نبی کمزوروں کا ساتھ دیتے تھے میں طاقتوروں کے ساتھ ہوں ، اس میں بھلا کیا توہین ہے ؟
نبیؐ کو صدقہ خیرات دینا پسند تھا مجھے لینا پسند ہے ،بھلا اس میں کیا توہین ہے ؟
نبی کو مساوات پسند تھی ، مجھے اپنی ذات پسند ہے تو اس میں کیا توہین ہے ؟
مختصراً ’’اطیعوااللّٰہ اور اطیعواالرسول‘‘پر اگر عمل نہیں کرتا تو اسکا مطلب یہ تھوڑا ہی ہے کہ میں اللہ کو نہیں مانتا اور نبی سے محبت نہیں ؟
اگر پھر بھی کوئی سمجھتا ہے کہ میں گناہ گار ہوں ۔ بدکار ہوں سیاہ کار ہوں تو پھر سب کو دعوت ہے کہ مجھے سنگسار کریں ، اور عبرت کا نشان بنا دیں،
اور اگر یہ سب کچھ آپ اپنے اندر بھی سمجھتے ہیں تو پھر خود کو توہین رسالت کا مجرم سمجھیے اور اپنی سزا خود متعین کیجیے ۔ ۔۔ ۔ ۔
اس مملکت خداداد میں جس کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ، اسلام ایک کھلونا بنا ہے ، جس سے ہر کوئی اپنے اپنے انداز سے کھیل رہا ہے ، یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا اور اسی نام پر قائم رہے گا انشااللہ اور جو لوگ کہتے ہیں کہ قائد اعظم نے ایک سیکولر ملک کا خواب دیکھا تھا تو مجھے صرف اس بات کا جواب چاہیے کہ اگر سیکولر ہی رہنا تھا تو ریاستی خودمختاری میں سب کچھ مل جاتا ،
١٩٤٥ کے انتخابات اور پھر مسلمانوں کے جداگانہ انتخابات کافی تھے ۔ ۔ ۔۔ میں اس دیس میں قدرت کا کھیل دیکھ رہا ہوں ، کہ کس طرح سے اس ملک کو دنیا کی نظروں میں لایا جا رہا ہے تا کہ دنیا جان لے کہ بظاہر ماڈرن اورالٹرا ماڈرن نظر آنے والا مسلمان کبھی بھی’’ ممتاز قادری‘‘ بن سکتا ہے ، اورپھر کسی بھی سلمان تاثیر کو اڑاسکتا ہے ، اس کے ممتاز قادری بننے کے لئے اس کا صرف نام کا مسلمان ہونا ہی کافی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ میں بھی شاید ایسے ہی مسلمانوں میں سے ہوں۔
میری ایک پرانی شاعری ہے (میں خود کو شاعر نہیں کہتا کہ وزن میں شعر کہنا میرے لئے ناممکن ہے مگر لکھتا ہوں ضرور)
یہ آج سے تقریباَ چار سال پہلے لکھی گئی تھی جس میں ملک کے حالات پر لکھا تھا جب پی پی کی حکومت بنی تھی ، جو رنگ مجھے نظر آیا تھا وہ لکھا شاید اب یہ وقت آنے والا ہے:
یہ آج سے تقریباَ چار سال پہلے لکھی گئی تھی جس میں ملک کے حالات پر لکھا تھا جب پی پی کی حکومت بنی تھی ، جو رنگ مجھے نظر آیا تھا وہ لکھا شاید اب یہ وقت آنے والا ہے:
سنگ بھی برسیں گے ، خوں بھی بہے گا
اس دور میں ہونا ہے یہ، ہو کے رہے گا
اس دور میں ہونا ہے یہ، ہو کے رہے گا
مصلوب بھی ہو گا وہ ، سولی بھی چڑھے گا
وقت کے فرعون کو جو حق بات کہے گا
وقت کے فرعون کو جو حق بات کہے گا
’’ ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات‘‘
ظلم ہے سہنا اسے تو ظلم سہے گا
ظلم ہے سہنا اسے تو ظلم سہے گا
مایوس نہیں ہوں میں ، یقیں ہے سحر کا
اظہر یہ بت ڈھہے گا ڈھہے گا ڈھہے گا
اظہر یہ بت ڈھہے گا ڈھہے گا ڈھہے گا
مضمون نگار: اظہر الحق
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب ِ مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]