ہر سال تقریباً 100 اسرائیلی یہودیت کو خیربادکہہ کر اسلام قبول کرلیتے ہیں۔ تبدیلی مذہب کے سلسلے میں یہ رپورٹ معروف اسرائیلی اخبار ”معاریف“ نے دی ہے۔
اسرائیلی وزارت عدل نے اس حقیقت کا انکشاف کیا ہے۔ اس کے بالمقابل چند لوگ عیسائیت بھی قبول کرلیتے ہیں لیکن ان کی تعداد اسلام قبول کرنے والوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ وزارت ِعدل کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ نے یہودیوں کے متشدد مذہبی حلقوں میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ اخبار معاریف کے مطابق 2005ءاور 2007ءکے دوران اسرائیلی عدالت میں 306 اسرائیلیوں نے مذہب تبدیل کرنے کی درخواست دی تھی جن میں سے 249 نے اسلام قبول کرنے کی خواہش ظاہرکی تھی اور محض 48 لوگوں نے عیسائیت قبول کرنے کی درخواست دی تھی‘ جب کہ 9 درخواستیں ان لوگوں کی تھیں جنہوں نے اسلام یا عیسائیت قبول کرلینے کے بعد دوبارہ یہودیت میں واپس آنے کی خواہش ظاہرکی تھی۔ وزارت ِعدل سے موصولہ رپورٹ کی بنیاد پر اخبار معاریف نے یہ بھی لکھا ہے کہ2008ءمیں اسلام قبول کرنے کے لیے درخواست دینے والوں میں اضافہ ہوا ہے۔اس سال 212 درخواستیں قبولِ اسلام کرنے والوں کی اور26 درخواستیں عیسائیت قبول کرنے والوں کی تھیں۔ 2009ءمیں بھی پہلی ششماہی میں32 درخواستیں آئی ہیں جن میں51اسلام قبول کرنے والوں کی اور 15 درخواستیں عیسائیت قبول کرنے والوں کی ہیں ۔
بشکریہ : المجتمع۔(عربی رسالہ)
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحبہ مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]