میرا پیغام محبت ، امن اور مساوات تمام انسانیت کے لیے ۔ منجانب "فرخ صدیقی"

پنکی کا قتل اور مفاد

محترمہ بے نظیربھٹومرحومہ(پنکی) کے اصل قاتل یا قاتلوں کی تلاش میں بے نظیرکی اپنی پارٹی اورمنظرسے ہٹ جانے کے بعد سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ایسےلوگوں کو کون نہیں جانتا جو اگرمحترمہ زندہ ہوتیں تویہ قریب بھی نہ پھٹک سکتے‘ یہ وہ لوگ ہیں جو محترمہ کے اپنے وژن اورپارٹی چلانے میں ان کیGood Bookمیں یا عام فہم الفاظ میں وفاداروں میں شمار نہیں کیے جاتے تھے۔ وہ جانتی تھیں کہ یہ ایجنسیوں اورغیرملکی حکومتوں سے روابط رکھنے والے اور ان کے خیال میں ان کے بالکل خیرخواہ نہیں رہے اورجس ”بھٹو ازم“ کی بات وہ کرتی رہیں یہ اس کے بھی درپر دہ مخالفت ہی تھے اور ہیں۔ مگر زمانے کی ستم ظریفی دیکھیے کہ شیطانی چال چلنے والے لوگوں نے ان کو قتل کردیا اقوام متحدہ کی قتل کے سلسلے میں جو رپورٹ آج کل موضوع بحث ہے۔ اس پر جو تبصرے سامنے آرہے ہیں ان میں بے نظیربھٹو کے اپنے وفادارساتھیوں اور قتل کے وقت ان کے جاں نثار  ذمہ داروں سیکورٹی پرمامور ان لوگوں کی آراءسامنے آرہی ہیں۔ جن سے اس بہیمانہ قتل کے بارے میں بالکل نہیں پوچھاگیا ۔ وہ صاف کہہ رہے ہیں بے نظیر امریکا مغرب کی سازش کا شکار ہوئیں ۔ بے نظیر کو امریکا اپنے مغربی حواریوں خاص طورپربرطانیہ کی پشت پناہی کے ساتھ اس جال میں گھیرکر پاکستان لایا اور یہاں سفاکی سے اپنی تمام جدید ٹیکنالوجی استعمال کرکے قتل کردیا اور اب دورکھڑا تماشا دیکھ رہاہے کہ کس طرح لوگ قاتل کی تلاش میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کررہے ہیں اور امریکا اور اس کی اپنی تنظیم اقوام متحدہ کے ذریعے ایسی رپورٹ پیش کردی گئی جو اصل مجرم تک لوگوں کو پہنچنے ہی نہ دے اور حقیقت میں یہی اس رپورٹ کا مقصد بھی تھا جب پاکستان میں اس قتل کی چھان بین کی جاسکتی تھی تو اس کو رکواکر اقوام متحدہ سے کروڑوں ڈالر عوام کے پیسے خرچ کرکے یہ ڈرامہ رچایاگیا۔ اصل قاتل یا قاتلوں تک پہنچنے والے تمام ہاتھوں کو کاٹ دیاگیا۔ ساری پاکستانی کوششوں کو روک دیاگیا اور ہماری اپنی ایجنسیاں اور ادارے جو اس سلسلے میں کام کرسکتے تھے ان سے تو کام نہیں لیاگیا بلکہ قاتل کے ذریعہ یہی قتل کی تحقیق اور انکوائری کا کام لیاگیا۔ وہی قتل بھی کرے ہے وہی لے ثواب الٹا۔ میں یہاں بے نظیرکے سفاکانہ اوربہیمانہ قتل کے بارے میں قارئین کے سامنے انکشافات کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ بلکہ اس کام کو بالکل فضول اور ڈراما رچانے والے ڈائریکٹرزاورپروڈیوسرزکی کارستانیوں کا حصہ ہی سمجھتی ہوں۔ البتہ یہ ضرور چاہوں گی کہ ہم بے نظیرقتل کے بارے میں جو سادہ اور برسر عام حقائق ہیں ان کو ضرور مدنظر رکھیں اور لوگوں کے سامنے وہی رہنے بھی چاہئیں کہ وہ کس طرح پاکستان آئیں اور یہاں اپنی موت تک بلکہ دوسرے الفاظ میں منظرسے ہٹائے جانے تک جس تدبرسے انہوں نے امریکی اور مغربی چالوں کا ادراک کیا اور آنے سے پہلے جن لوگوں کے انہوں نے اپنے قتل کیے جانے اور اپنا مخالف کیمپ ظاہرکیا ۔ بعد میں مگر حکیمانہ طریقے سے خاموشی سے ان سے ملیں اور اپنی غلطی کا احساس کیا اور ان لوگوں سے بات چیت بھی کی۔ جنرل حمیدگل سے باقاعدہ اس بارے میں آخری زمانے میں رابطے میں رہیں۔ چیف جسٹس جناب افتخار چوہدری کی نام نہاد معزولی کے وقت وہ سپریم کورٹ تک گئیں اور یہ تاریخی الفاظ کہے کہ میں ایک دن یہاں جھنڈا لہراﺅں گی اور افتخار چوہدری کو بحال کروں گی۔ میں اگر یہ کہوں تو مبالغہ نہ ہوگا کہ وکلاءکی جدوجہد اورخاص طورپرجماعت اسلامی اس جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچانے اور سول سوسائٹی اور بہت سی جماعتوں کو لوگوں کی قربانیوں کے پیچھے ان کا بھی کردار INITIATIVE رہاہے۔ اس کے بعد آپ کے سامنے ہے کہ کس طرح پانسا پلٹاہے۔ امریکا جمہوریت کے ڈھونگ میں اپنی منظورنظر جماعتوں کو کامیاب کراتاہے اور اصولی موقف رکھنے والی جماعتوں کو بائیکاٹ پرمجبورکیاجاتاہے اور صاف شفاف الیکشن کا نام نہاد تماشا ہمارے سامنے ہے کہ کس طرح آج پوری قوم بدترین حکمرانی بھگت رہی ہے۔ ان کی روزی روٹی چھین لی گئی ہے، ہوا اور روشنی اورپانی جیسی اللہ کی عطیہ نعمتوں سے ان کو محروم کیاجارہاہے اور یہ امریکی ایجنٹ اور اس کے حواری دہشت گردی کی جنگ کا ڈراما رچارہے ہیں۔ سرحدی علاقوں کو تاراج کردیا گیاہے۔ وہاں سے اسلام کے نام لیوا خواہ وہ کسی بھی جماعت کے ہوں اور ان کو طالبان کا لیبل لگاکر ڈرون حملوں کے ذریعہ مسجد‘ مدرسوں عورتوں اور بچوں کو بے دردی سے ماراجارہاہے کہ شیطان بھی اس سفاکی سے ششدر حیران ہے کہ اس سے بھی زیادہ وہ شیطانی صفات والے موجود ہیں۔ میں یہاں چاہوں تو آپ کے سامنے بے نظیربھٹو کے پاکستان آنے تک کے تمام واقعات اخبارات اورثبوتوں کے ساتھ پیش کردوں مگر وہ چیزیں اتنی تازہ ہیں آپ سب کے حافظے میں محفوظ ہیں۔ یہاں جو سازشیں ہوتی رہیں وہ سب آپ جانتے ہیں اس لیے صرف اس طرف اشارہ ہی کررہی ہوں کہ بے نظیرکے قتل کے اصل کردارکو سامنے رکھاجائے اور اس کے آلہ کاروں یعنی بقول اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مرتبین پرویزمشرف اور موجودہ حکومت کے بہت سے کرتا دھرتالوگوں پر اپنا وقت ضائع کرنے کی بجائے امریکی چالوں اور اس سلسلے میں اس کے کردارکو ہی بے نقاب کیاجائے۔ اب یہ ہمارے عوام کابھی بہت بڑا کام ہے کہ وہ بے نظیرقتل کے سلسلے میں اصل حقائق سے پردہ اٹھانے کے لیے ان آلہ کار حکومتی کارندوں اورایجنسیوں کو مجبورکردیں کہ وہ مجبورہوجائیں کہ اپنے آقا کانام ہمارے سامنے پیش کریں ورنہ ان کا وہ انجام کردیاجائے کہ تاریخ کے صفحات میں جو غداروں مفاد پرست ایجنسیوں اور ان کے ساتھیوں کارہاہے۔ بے نظیرکے قتل میں اگرامریکا کا ہاتھ ہے اور وہی اس کا ذمہ دارہے جیساکہ اندر کا حال جاننے والے بہت سے سابق جنرل اور ایجنسیوں کے لوگ برملا کہہ رہے ہیں اورمیڈیا ان کی آواز دبا نہیں سکا بلکہ انہیں سامنے لابھی رہاہے۔ تو یہ مسئلہ صرف اپیلوں اور حکومت سے درخواستوں یا سپریم کورٹ لے جانے سے حل نہیں ہوگا۔ اس کا سیدھا اور صاف حل یہی ہے کہ قاتلوں کو اگر عوام ازخودتعین کرلیتے ہیں اور وہ قاتل وہی ہے جس کا ہم ذکر کررہے ہیں توگو امریکا گو جیسی تحریک ہی چلاکر اس کا مداوا کیا جاسکتاہے۔بے نظیرکے قاتل کے خلاف گلی کوچوں بازاروں اور سڑکوں پر ان سب کو نکلناہوگا۔ جو امریکی ریشہ دوانیوں کو سمجھتے ہیں اور اس کے پیروں سے اچھی طرح واقف ہیں۔ اس نیک کام میں اگرلیڈجماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف لے سکتی ہے اور لے بھی رہی ہے تو باقی پارٹیوں بشمول پیپلزپارٹی کے بھی تمام ان لوگوں کو ساتھ دینا چاہیے جو محترمہ بے نظیربھٹو سے محبت رکھتے ہیں اور ان کی شہادت سے دلی کرب واذیت میں مبتلا ہیں اپنے لیڈروں اور موجودہ حکومت کے سربراہ کے مگرمچھ والے آنسوﺅں کے نہیں بلکہ وہ تو ہر طرح کی قربانیاں دیتے بھی رہے ہیں اور دینے کے لیے ہمہ وقت تیاربھی ہیں۔ جہاں تک پارٹی ڈسپلن کے نام پر ان کو عضو معطل بنانے کاکام ہے تو وہ آزادہیں کہ اپنی لیڈرکی شہادت کے ذمہ داروں کو کیفرکردارتک پہنچائیں اور اس نیک کام میں کوئی پارٹی ڈسپلن اورنظم وضبط ان کے آڑے نہیں آسکتا۔ میں امیدکرتی ہوں کہ محترمہ بے نظیرکے قاتلوں کو عوام بے نقاب کریں گے اور ان کے حواریوں کو سڑکوں پرگھسیٹا جائے اور جب لادچلے گا بنجارہ تو یہ روسیاہ تو یہ بھی نہ کرسکیں گے اور ان کے آقا امریکا کا تاریک مستقبل روز روشن کی طرح عیاں ہے وہ پتا نہیں دنیا میں کتنی بے نظیراور معصوم لوگوں کے قتل کا ذمہ دارہے اور اس کی ایجنسیاں یہ کام زمانے سے کررہی ہیں۔ مگر اب وقت آگیاہے اس کا یہ کھیل لوگوں کے سامنے آجائے اور کالے کرتوت مشیت ایزدی سے روک دیے جائیں۔
مضمون نگار :  اُم  عبد اللہ۔
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحبہ مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]