پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہورمیں 27 جنوری 2011ء کو ایک امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی فائرنگ اور کار کی ٹکر سے 3 پاکستانی شہری ہلاک ہوگئے جس کے بعدامریکی باشندے کو حراست میں لے لیا گیا۔ریمنڈ ڈیوس عدالت ، حکومت پاکستان اور آئی ایس آئی کی ملی بھگت سے پاکستان سے پاکستانی عوام کو ٹھینگا دکھا کر براستہ بگرام امریکا پہنچ چکا ہے ۔
ریمنڈ کے حوالے سےحقائق یہ بتاتے ہیں کہ وہ بدنام زمانہ امریکی قاتل ایجنسی ’’بلیک واٹر‘‘ کا تنخواہ دار ملازم ہےاورپھر بھی امریکا ڈھٹائی سے اسے سفارتی استثناء دلوانے کو تُلا ہوا ہے۔ریمنڈ ڈیوس کیس کو چھوڑ کر اگر امریکی شہریوں کی بیرون ملک سزائوں کودیکھا جائے تو 1840ءسے اب تک صرف 5 امریکیوں کو بیرون ملک سزائے موت ہوئی:
معروف پاکستانی انگریزی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق1860ءمیں اپنی نجی فوج کے ذریعے لاطینی امریکہ میں انگریزی بولنے والے علاقوں میں ذاتی کالونیاں بنانے کے الزام میں ولیم واکر نامی امریکی شہری کو ہندراس میں سزائے موت دی گئی سزائے موت سے ایک سال قبل ولیم واکرنکارا گوا کا صدر بن گیا تھا۔
ستمبر 1942ءمیں نازی جرمنی کے خلاف مزاحمت کرنے والی مؤرخہ ومترجمہ امریکی شہری ملڈ رڈ ہارنیک کو گرفتاری کے بعد16 فروری 1943ءمیں سزائے موت دی گئی ، اس وقت ملڈرڈ برلن یونیورسٹی میں انگریزی پڑھاتی تھی۔
1973ءمیں چلی فوجیوں نے بغاوت کے دوران2 امریکی صحافیوں چارلس ہارمن اور فرینک کو موت کی وادیوں میں پہنچا دیا۔
1910ءمیں امریکی ڈاکٹر ہالے کرین کو اپنی بیوی کے قتل کے الزام میں لندن جیل میں پھانسی دی گئی وہ پہلا مجرم تھا جسے وائرلیس کمیونیکیشن کی مدد سے پکڑا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے تخمینہ کے مطابق ہر سال 2500 امریکی شہری بیرون ملک گرفتار ہوتے ہیں اور سینکڑوں کو قید و جرمانہ کی سزا ہوتی ہے جن میں سے30فیصد افراد منشیات میں ملوث ہوتےہیں،نومبر 2007ءمیں امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائم نے دنیا کے 10 ممالک کی فہرست جاری کی تھی جہاں امریکی شہری سب سے زیادہ پکڑے جاتے ہیں ۔
امریکیوں کو ہرسال بیرون ملک مختلف کیسز میں سزائیں ملتی ہیں، 1994ءمیں سنگارپور کی ایک عدالت نے 18 سالہ امریکی شہری مائیکل فے کو توڑ پھوڑ کرنےکے الزام میں کوڑے مارنے اور 4 ماہ قید کے ساتھ 22 سو ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا جسے اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے احتجاج کے بعد 6 کوڑوں کے بجائے 4 کوڑے مارے گئے۔
5جولائی 2010ء میں شائع ہونے والے دی اکانومسٹ کے مطابق چین میں ایک امریکی جیالوجسٹ زوئی فینگ کو آئل انڈسٹری کے متعلق خفیہ معلومات حاصل کرنے کے جرم میں 8 سال سزا سنائی گئی، سزا سنائے جاتے وقت چین میں امریکی سفیر بھی عدالت میں موجود تھے، 2009ء اور 2010ءمیں چین سے غیر قانونی طور پر شمالی کوریا داخل ہونے والے کم از کم 4 امریکی شہریوں کو گرفتار کیا گیاتھا ان میں سے 3 صحافی تھے جن میں سے ایک صحافی کو 8 سال قید اور 7 لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا سنادی گئی جبکہ 2 خواتین صحافیوں کو بارہ بارہ سال قید کی سزا ہوئی ، خواتین صحافیوں کی رہائی کے لئے سابق صدر بل کلنٹن خود شمالی کوریا گئے جس کے بعد ان کی رہائی ممکن ہوئی۔
مضمون نگار : ساگر سہندیرو۔
ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]