اچها آپ كو وه زمانہ تو ياد ہى ہوگا ناں جب اس دنيا كے اكثر و بيشتر ممالک پر مسلمانوں كى حكومت ہوا كرتى تهى۔تو پهر ايسا كيوں ہوا كہ مسلمان اپنى یہ قدرو منزلت كهو بيٹهے؟ اور كيوں آج دنيا كے بيشتر نظام اور وسائل پر يہودى قابض ہيں؟
اعداد و شمار تو مدتوں سےہى چيخ چيخ كر حقائق بتلاتے رہے ہيں مگر بہت سے لوگ اس معاملہ كو اپنے ہى انداز اور پسند كے مطابق ديكھتے ہيں۔
آئيے اور ميرے اس آرٹيكل ميں ديئے گئے حقائق اور تجزيات پر غور كيجيئے، حقيقت كا پتہ آپكو خودبخود لگ جائے گا:
ياد دہانى: اگر آپ ذيل ميں ديئے كسى نام كے بارے ميں مزيد جاننا چاہتے ہوں تو نام پر ہى ڈبل كلك كريں جو آپكو ويكيپيڈيا ميں اس شخص كے معلوماتى صفحہ پر لے جائے گا۔
حقيقتيں أعداد و شمار كے آئينے ميں
دنيا بهر ميں يہوديوں كى كل تعداد 1 كروڑ 40 لاكھ ۔
يہوديوں كى اس تعداد كى تقسيم :
(مختلف ملكوں ميں آباد كے لحاظ سے)
o امريكا ميں 70 لاکھ ۔ o ايشيائى ملكوں ميں 50 لاکھ ـ
o يورپ ميں 20 لاکھ ـ o افريقى ملكوں ميں 1 لاکھ ـ
دنيا بهر ميں مسلمانوں كى كل تعداد ، 1 ارب 50 كروڑ
مسلمانوں كى اس تعداد كى تقسيم:
(مختلف ملكوں ميں آباد كے لحاظ سے)
o أمريكا ميں 60 لاکھ۔
o ايشيا اور مشرق وسطى كے ملكوں اور رياستوں ميں كل تعداد 1 ارب۔
o يورپ ميں 4 كروڑ 40 لاکھ۔
o افريقى ملكوں ميں 40 كروڑ۔
اس دنيا كى 20 فيصد آبادى مسلمانوں كى ہے۔
اس دنيا ميں ہر ايک ہندو كے مقابلے ميں دو مسلمان ہيں.
اس دنيا ميں ہر ايک بدھ مت شخص كے مقابلے ميں دو مسلمان ہيں.
اس دنيا ميں ہر ايک يہودى شخص كے مقابلے ميں ايک سو سات مسلمان ہيں.
اسكے باوجودبهى صرف 1 كروڑ 40لاکھ یہودى ڈيڑھ ارب مسلمانوں سےزياده طاقتورہيں۔
ايسا كيوں ہے؟
آئيے حقائق اور اعداد و شمار كو مزيد پلٹتے ہيں:
جديد تاريخ كے كچھ روشن نام
طب و جراحت كى اھم ايجادات
ايجادات جنہوں دنيا كو بدل كر رکھ ديا
(۶) فلموں ميں آواز كا مؤجد آيسادور كيسى: يہودی۔
مشہور مصنوعات اور برانڈ
ملكى و عالمى سياست كے اہم نام
ميڈيا كے نماياں نام
واضح رہے كہ اوپر ديئے گئے نام محض چند مثاليں ہيں، ناكہ مجموعى طور پر ان سارے يہوديوں كا ذكر جن كى ايجادات يا مصنوعات سے بنى نوع آدم كا اپنى روزمره كى زندگى ميں كسى نہ كسى طور پالا پڑتا ہے۔
كچھ اور حقائق
(۱) آخرى 105 سالوں ميں، 1 كروڑ اور 40 لاكھ يہوديوں نے 180 نوبل پرائز حاصل كيئے جبكہ اسى عرصہ ميں ڈيڑھ ارب مسلمانوں نے صرف اور صرف 3 نوبل پرائز حاصل كیے۔
(۲) اسى بات كو دوسرى طرح ليتے ہيں: اوسطاً ہر 77778 يہودى (80 ہزار سے كم) كے حصہ ميں ايک نوبل پرائز آيا جبكہ مسلمانوں ميں ايک نوبل پرائز ہر 50 كروڑ مسلمانوں كے پاس صرف ايک آيا۔
(۳) اب اسى بات كو ايک اور طريقے سے ديكهتے ہيں: يہودى اگر نوبل پرائز مسلمانوں جيسے تناسب سے حاصل كرتے تو ان كے پاس صرف 0.028 نوبل پرائز ہوتے (يعنى كہ ايک نوبل پرائز كا محض ايک تہائى حصہ)۔
(۴) آيئے اسى بات كو ايک اور طرح سے ديكهتے ہيں: اگر مسلمانوں نے اس تناسب سے يہ انعام حاصل كيئے ہوتے كہ جس تناسب سے يہوديوں نے حاصل كيئے ہيں تو اس وقت مسلمانوں كے پاس 19286 نوبل پرائز ہوتے۔
ليكن كيا يہودى اس طرح اپنى كوئى شناخت بنا پاتے؟
اور كيا يہ شناخت محض اتفاقيہ ہے؟ فراڈ ہے؟ سازش سے ہے؟ يا سفارش سے ہے؟
اور پهر مسلمان اپنى عظمتوں سے گر كرا س قدر تنزلى كا شكار كيوں ہوئے جبكہ تعداد ميں واضح فرق موجود ہے؟
آيئے چند اور حقائق ديكهتے ھيں شايد بات سمجھ ميں آ جائے:
(۱) تمام اسلامى ملكوں ميں 500 يونيورسٹى ہيں۔
(۲) صرف امريكا ميں 5758 يونيورسٹى ہيں۔
(۳) انڈيا ميں 8407 يونيورسٹى ہيں۔
(۴) كسى بهى اسلامى ملک كى يونيورسٹى كا نام دنيا كى پانچ سو (500) بہترين يونيورسٹيوں كى لسٹ ميں شامل ہى نہيں ہے۔
(۶) مسيحى ملكوں ميں پڑهے لكهے لوگوں كى شرح تناسب 90%۔
(۷) مسلمان ملكوں ميں پڑهے لكهے لوگوں كى شرح تناسب 40%۔
(۸) مسيحى ملكوں ميں 15 ملک ايسے ہيں جہاں پڑهے لكهے لوگوں كى شرح تناسب% 100ہے ۔
(۹) مسلمان ملكوں ميں ايسا كوئى ايک ملک بهى نہيں ہے جہاں پڑهے لكهے لوگوں كى شرح تناسب% 100 ہو۔
(۱۰) مسيحى ملكوں پرائمرى تک تعليم حاصل كرنے والوں كا تناسب% 98 ہے ۔
(۱۱) مسلمان ملكوں پرائمرى تک تعليم حاصل كرنے والوں كا تناسب% 50ہے ۔
(۱۲) مسيحى ملكوں يونيورسٹى ميں داخلے كا شرح تناسب% 40ہے۔
(۱۳) مسلمان ملكوں يونيورسٹى ميں داخلے كا شرح تناسب% 2ہے۔
بیسوی صدی کے عظیم مجدد اوراسلامی مفکرمولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان عالیشان ہے:
’’امامت (Leadership)کا دارومدار علم سے وابستہ ہے ۔‘‘
نتيجہ خود اخذ كر ليجيئے۔!!!!!
مضمون نگار : محمد سلیم صاحب ۔(عرف حاجی صاحب)
http://www.hajisahb.com/blog/ادارہ’’سنپ‘‘ صاحب ِ مضمون کا ہمہ تن مشکور و ممنون ہے۔یاد آوری جاری رکھنے کی التماس۔[شکریہ]