لڑکیاں بڑی عجیب ہوتی ہیں ان کے ہنسنے اور رونے کا کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا، جی چاہے تو جنازے پرکھی کھی کرنے لگیں اور جی چاہے تو عید کے دن موٹے موٹے آنسو بہانے لگیں ۔عمر کے معاملے میں اتنی محتاط ہوتی ہیں کہ جو پچیس سال کی ہو جاتی ہے آگے ہی نہیں بڑھتی ۔ میاں صاحب کہتے ہیں کہ عورت کی عمر کا صحیح پتا چلانا ہو تو اسے بولتے ہوئے غور سے دیکھنا چاہیئےجو عورت بات کرتے وقت زیادہ منہ کھولے اس کی عمر بھی زیادہ ہو گی اور جو کم کھولے اس کی عمر بھی کم ہو گی ۔ میں نے تجرباتی طور پر 84 سالہ اماں جیراں سے پوچھا کہا ماں تم بڑی جہاندیدہ ہویہ بتاؤ کیا واقعی یہ سچ ہے کہ جو عورت بات کرتے وقت کم منہ کھولے اس کی عمر بھی کم ہوتی ہے۔
اماں جیراں نے چونک کر میری طرف دیکھا پھر ذرا سا منہ کھول کر بمشکل بولی ’’پت مینوں کی پتہ‘‘
پیار محبت کے معاملے میں بھی لڑکیاں ہمیشہ شاکی نظر آتی ہیں ۔ایک لڑکی نے مجھے لکھا کہ شادی کے بعد مرد بالکل ہی مختلف ہو جاتے ہیں ۔میں نے کہا کوئی مثال؟
کہنے لگی آپ دیکھیں نا شادی سے پہلے میرے شوہر مجھے بہت اچھے لگتے تھے لیکن اب ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ اف یہ مرد بھی کتنی جلدی بدل جاتے ہیں ۔
سیانے کہتے ہیں کہ لڑکیاں اپنی تعریف بہت پسند کرتی ہیں سیانے غلط کہتے ہیں لڑکیاں صرف دوسری لڑکیوں کی بد تعریفی پسند کرتی ہیں اگر آپ ان کے سامنے کسی خوبصورت لڑکی کی تعریف شروع کر دیں تو فورا ہی کوئی ایسا جملہ کہہ دیتی ہیں کہ تعریف کو بریک لگانا پڑ جاتی ہےمیں نے اپنی کلاس فیلو سے کہا ریما بہت خوبصورت ہےمنہ بنا کر بولی ۔ کون گدھے کا بچہ اسے خوبصورت کہتا ہے ۔میں نے سر کھجا کر کہا میڈونا تو بہر حال خوبصورت ہے۔
لاپرواہی سے بولی ہاں گھٹیا درجے کے تماش بین اسے پسند کرتے ہیں ۔
میں نے کھسیانا ہو کر کہا……صائمہ تو خوبصوتی کی انتہا ہے…….ناخنوں پر نیل پالش لگا کر پھونک مارتے ہوئے بولی…….ہمارا “چوکیدار“ اس کی فلمیں بڑے شوق سے دیکھتا ہے۔
لڑکیاں شادی کے معاملے میں بھی نرالی ہوتی ہیں ۔ رشتہ آنے پر ایسے ایسے سوال کرتی ہیں جیسے خاوند نہیں مینیجر بنا رہی ہوں لیکن جوں جوں عمر گزرتی ہے سوالات میںتبدیلی آتی جاتی ہے20سال کی عمر میں لڑکی کا پہلا سوال یہی ہوتا ہے لڑکا کیسا ہے؟
25سال کی عمر میں جب رشتہ آتا ہے تو پہلا سوال یہی ہوتالڑکا کیا کرتا ہے؟
اور جب لڑکی کی عمر 30سال سے تجاوز کر جاتی ہے تو کوئی بھی رشتہ آنے پر پہلا سوال یہی ہوتا ہے ’’کہاں ہے؟‘‘
لڑکیوں کو اپنی قابلیت جمانے کا بھی بہت شوق ہوتا ہےکسی بات کا نہ بھی پتہ ہو پھر بھی اپنی ٹانگ ضرور اڑاتی ہیں ۔ میں نے اپنے ایک دفتری ساتھی سے پوچھاکبھی نیو جرسی دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے؟
جلدی سے بولی ۔آئے ہائے نوخیزمیں تو ہر سیزن میں نیو جرسی خریدتی ہوں۔
ہماری ایک کلاس فیلو کا رول نمبر 2 (two)تھا ۔ لہذا جب بھی ہم کنٹین میں بیٹھ کر گانے بجانے کا اہتمام کرتے تو اونچی آواز میں گاتے’’ٹو‘‘ میری زندگی ہے۔
ایک دن غصے میں آکر اس نے پرنسپل کو شکایت کر دی میں نے کہاہم تو عام سا گانا گا رہے تھے ۔
غصے میں آ کر بولی ’’تو‘‘ کو ’’ٹو‘‘کہہ رہے تھے۔
میں نے کہا اب معاف کر دیجیے آئندہ کبھی ’’ٹو‘‘ نہیں کہیں گے،
نرمی سے بولی ، ہاں بالکل ٹھیک آئندہ ٹو نہیں کہنا بلکہ تھری کہنا کیونکہ اب میرا رول نمبر تھری ہے۔
لڑکیا ں بدلہ بھی بہت برا لیتی ہیں ۔ کالج کے زمانے میں ایک دفعہ الیکشن میں کھڑا ہوا تھامیرے مقابلے میں ایک لڑکی کھڑی تھی ۔ میں نے دوستوں کے ساتھ مل کر اس کے پرس میں ایک چھپکلی رکھ دی جب وہ تقریر کرنے ڈائس پر آئی اور تقریر والا کاغذ نکالنے کے لیے پرس میں ہاتھ ڈالاتو ٹھیک ساڑھے چار سیکنڈ اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔ پھر اچانک پوری ذمہ داری سے غش کھا کر گر گئی ۔ اس بات کا بدلہ اس ظالم نے یوں لیا کہ میرے الیکشن والے پوسٹروں پر راتوں رات جہاں جہاں بھی “نامزد امیدوار“ لکھا تھاوہاں وہاں سے’’نامزد“میں ’’ز“ سے نقطہ اڑا دیابس آج تک اس کی سیاسی بصیرت پر حیران ہوں۔
لڑکیاں بعض اوقات ایسی بات کر جاتی ہیں کہ دوسرے کے وہم گمان میں بھی نہیں ہوتامیرا ایک دوست ایک لڑکی کے ساتھ نئی گاڑی میں لانگ ڈرائیو پر جا رہا تھا کہ اچانک لڑکی کہنے لگی ۔سنوکیا تم ایک ہاتھ سے گاڑی چلا سکتے ہو؟
کیوں نہیں ، لڑکے نے بڑے فخر سے جواب دیا۔
لڑکی آہستہ سے بولی ۔ تو پھر دوسرے ہاتھ سے اپنی ناک صاف کر لو۔
لڑکیاں دلیل کی بڑی قائل ہوتی ہیں ۔ اتنی زیادہ کہ اگر انہیں لطیفہ سنایا جائے توسب سے پہلے دلیل کی رو سے پرکھتی ہیں
میں نے اپنی ایک کزن سے کہا ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک مسلمان تھا اور،اس نے وہیں ٹوک دیا،مسلمان بھی کبھی ایک ہوا ہے؟؟
میں نے سر ہلا کر کہا بات تو ٹھیک ہےچلو دوسرا لطیفہ سنوایک دفعہ امریکہ میں بلیوں کی ریس ہوئی ،جس میں پاکستان سے بھی ایک بلی شریک ہوئی۔
بات کاٹ کر بولی ۔ یہ ریس کب ہوئی؟اور پاکستان کے کون سے شہر سے بلی شریک ہوئی میں نے تو کبھی سنا نہیں،
میں نے سر پیٹ کر کہا بی بی یہ صرف لطیفہ ہےلطیفہ ۔ اسے سنو اور انجوائے کرو۔
سختی سے بولی مگر یہ لطیفہ نہیں جھوٹ ہےاور میں جھوٹ برداشت نہیں کر سکتی۔
کالج اور یونیورسٹی کی لڑکیوں میں بنیادی فرق یہ ہے کہ اکثر کالج کی لڑکیاں“فرشتے“ ڈھونڈتی ہیں۔۔اور یونیورسٹی کی ’’رشتے“۔۔۔لڑکیوں کی پسند بڑی عجیب ہوتی ہے ۔۔۔جو جتنی خوبصورت ہواس کی پسند اتنی ہی احمقانہ ہوتی ہے۔۔۔آپ تجربہ کر کے دیکھ لیجیے ۔۔۔کسی خوبصور ت لڑکی سے پوچھیے میم بش اور مشرف میں سے کون پسند ہے۔۔۔؟
وہ کہے گی ۔۔۔دونوں ہی ناپسند ہیں۔۔۔میں تو کولن پاول کی دیوانی ہوں۔۔۔